آؤشوٹس کا نازی اذیتی کیمپ: آزادی کی 66 ویں سالگرہ
27 جنوری 2011دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کے پولینڈ پر قبضے کے عرصے میں نازی حکمرانوں کے ایماء پر Auschwitz کے اس اذیتی کیمپ میں 1.1 ملین افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا، جن میں سے زیادہ تر یہودی تھے۔ پولینڈ کے صدر برونسلاو کوموروفسکی اور ان کے جرمن ہم منصب کرسٹیان وولف ان تقریبات کے موقع پر ماضی میں اس کیمپ میں قید رہ چکنے والے افراد سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
وفاقی جرمن صدر کرسٹیان وولف کا ان تقریبات کے افتتاحی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر نسل کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ نازی دور میں کس طرح تہذیب کو تباہ و برباد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات کو اس لیے ہمیشہ ذہن نشین رہنا چاہیے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے دہرائے جانے سے بچا جا سکے۔
نازی جرمنی میں ہٹلر کی فوج کی طرف سے اس کیمپ میں پولستانی باشندوں، روما نسل کے خانہ بدوشوں اور سوویت یونین سے تعلق رکھنے والے جنگی قیدیوں کے علاوہ کئی دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی قید میں رکھا گیا تھا۔ یہ کیمپ 27 جنوری سن 1945 کو سوویت یونین کی ریڈ آرمی کے دستوں نے آزاد کرایا تھا۔ آؤشوٹس کا اذیتی کیمپ نازی دور کے جملہ حراستی کیمپوں میں سے سب سے زیادہ بدنام تھا۔
دوسری جانب آج جمعرات کو وفاقی جرمن پارلیمان میں بھی ہولوکاسٹ کے لاکھوں ہلاک شدگان اور متاثرین کی یاد تازہ کی گئی۔ پارلیمانی اسپیکر نوربرٹ لامرٹ نے کہا کہ نازیوں نے جن ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا، انہیں انسانی ضمیر اور تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔
برلن کی وفاقی جرمن پارلیمان میں ہر سال آج کے دن کے موقع پر خطاب کے لیے ہولو کاسٹ کے ابھی تک زندہ متاثرین میں سے کسی نہ کسی کو بلایا جاتا ہے۔ آج بنڈس ٹاگ میں اسی طرح کا خطاب نازی دور کے ایک سابقہ جپسی قیدی نے کیا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک