1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آؤشوٹس: ہٹلر دور کی خوفناک قتل گاہ

27 جنوری 2020

نازی فوج کے سب سے بڑے اذیتی کيمپ آؤشوٹس کی آزادی کو 75 برس مکمل ہونے کے موقع پرعالمی رہنما آج پولینڈ میں جمع ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WrzE
Bundeskanzlerin Merkel besucht KZ Auschwitz
تصویر: Reuters/K. Pempel

آؤشوٹس کيمپ پولینڈ کے جنوبی شہر کراکو سے پچاس کلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔ ہٹلر کے پولینڈ پر قبضے کے بعد 1940ء سے 1945ء تک وہاں لاکھوں لوگوں کو  موت کی نیند سُلادیا گیا۔ ان لوگوں میں اکثریت یورپ بھر سے چن چن کر لائے گئے یہودی خاندانوں کی تھی۔

ہٹلر کی نازی آمریت کے دوران جرمن فوج نے یہودیوں سمیت دیگر سیاسی مخالفین کے لیے مختلف مقامات پر سات اذیتی مراکز قائم کیے تھے، جن میں آؤشوٹس سب سے بڑا کيمپ تھا۔

Gedenkstelle Auschwitz  Stammlager
تصویر: DW/M. Heuer

ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں تقریبات ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب یورپ اور امریکا میں یہودیوں کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے جرمنی کے صدر شٹائن مائر نے اسرائیل میں ہولوکاسٹ میموریل یاد واشیم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ا ن کا ملک نازی دور کی برائیوں سے آج بھی محفوظ نہیں اور جرمنی کو سامیت دشمنی کے خلاف کیے گئے اقدامات پر پرکھا جائے۔

پیر کو مرکزی تقریب کی میزبانی پولینڈ کے صدر کر رہے ہیں جبکہ اس موقع پر دیگر شخصیات کے علاوہ جرمنی کے صدر بھی شرکت کریں گے۔ 

Historische Aufnahme aus Aachen | Amerikanische Einheiten und die Familie Etschenberg
تصویر: Getty Images/Hulton Archive/Keystone/F. Ramage

آؤشوٹس کیمپ میں لائے جانے والے اکثر بیمار، کمزور، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو سیدھا گیس چیمبرز میں ڈال کر جلا دیا جاتا اور ان کی راکھ بکھیر دی جاتی۔ ہٹلر کے ان جرائم پر تحقیق کرنے والوں کا مطابق ان افراد کی تعداد نو لاکھ کے لگ بھگ ہو سکتی ہے، جنہیں کیمپ میں آمد پر رجسٹر کرنے کی بجائے سیدھا گیس چیمبرز میں ڈال دیا جاتا تھا۔

اس کيمپ میں لائے جانے والے نسبتاﹰ صحت مند افراد کو قیدی بنا کر ان سے سرکار کے تعمیراتی کاموں میں دن رات زبردستی مشقت لی جاتی۔ محققین کے مطابق ایسے افراد کو رجسٹر کیا جاتا تھا اور ان کی تعداد چار لاکھ کے قریب تھی۔

Ion Antonescu bei Adolf Hitler
تصویر: picture-alliance/dpa/Ullstein

سوویت یونین کی ریڈ آرمی نے 27 جنوری 1945ء کو آؤشوٹس  کيمپ کو جرمن نازی فوج سے آزاد کرایا تھا۔اس موقعے  پر سوویت فوج کو وہاں سے کوئی سات ہزار لاغر اور کمزور قیدی ملے تھے، جن میں پانچ سو بچے بھی شامل تھے۔ 

1947ء میں پولینڈ کی حکومت نے آؤشوٹس کيمپ کو ایک میوزیم اور ہٹلر کے مظالم کی یادگار کا درجہ دیا۔  تب سے دنیا بھر سے لاکھوں لوگ اس جگہ کا دورہ کر چکے ہیں۔

جرمنی، اسرائیل اور دیگر یورپی ملکوں کے مطابق انسانی تاریخ کے ان مظالم کو یاد رکھنا اس لیے ضروری ہے تاکہ دنیا میں پھر کبھی ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔