آئیوری کوسٹ: وتارا نے باگبو کو الٹی میٹم دے دیا
1 جنوری 2011بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ آئیوری کوسٹ کے کامیاب صدارتی امیدوار السان وتارا نے اقتدار پر قابض صدر لاراں باگبو کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ نصف شب کے بعد حکومت سے علیٰحدگی اختیار کر لیں۔
وتارا کی جانب سے یہ بیان ان کے نامزد وزیر اعظم Guillaume Soro نے جاری کیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر باگبو نیا سال شروع ہونے سے قبل اقتدار چھوڑ دیتے ہیں، تو انہیں فکر کی ضرورت نہیں ہو گی۔
وتارا کے وزیر اعظم نے اس بیان میں یہ بھی کہا کہ یہ الٹی میٹم علاقائی مصالحت کاروں کے وعدے کی روشنی میں دیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر باگبو اقتدار چھوڑنے سے انکار کریں گے تو پھر ان کے مستقبل کا فیصلہ جمہوریہ آئیوری کوسٹ کے نئے منتخب صدر ہی کریں گے۔
مغربی افریقی ملکوں کی تنظیم ECOWAS کی جانب سے تین صدور نے بھی باگبو سے ملاقات کے بعد انہیں طاقت سے ہٹانے کا انتباہ دیا تھا۔ بظاہر اس انتباہی پیغام کا باگبو پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا، اس کی ایک وجہ ملکی فوج کا ان کی حمایت کا اعلان بھی ہو سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 2002 میں وتارا کے وزیر اعظم نے باگبو کے خلاف بڑے مظاہروں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ان مظاہروں میں آئیوری کوسٹ تقریباً تقسیم ہو کر رہ گیا تھا۔ باگبو گزشتہ دس سالوں سے اقتدار پر براجمان ہیں۔ Soro کا اس تناظر میں کہنا تھا کہ باگبو صرف طاقت کی زبان کو صحیح انداز میں سمجھتے ہیں اور اس کے تحت ہی وہ اقتدار سے علیٰحدہ ہوں گے۔
وتارا کو اٹھائیس نومبر کے صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد سے اقوام متحدہ کے فوجی مشن نے اپنے حفاظتی حصار میں لے رکھا ہے۔
بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ کے پرامید ہیں کہ آئیوری کوسٹ میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا نہیں ہو گی اور بات چیت کے ذریعے بحران کا حل سامنے آ جائے گا۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اقتدار لاراں باگبو سے نو منتخب صدر السان وتارا کو منتقل ہو جائے گا۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے لندن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر باگبو اقتدار نہیں چھوڑتے تو برطانیہ بیرونی فوجی مداخلت کی حمایت کرے گا۔ دوسری جانب یورپی یونین نے باگبو انتظامیہ کے انسٹھ افراد پر سفری پابندیوں کے لئے پیش کردہ قرارداد کو منظور کر لیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل