آئی ایس نے قریب 200 یزیدی رہا کر دیے
18 جنوری 2015کرد فوجی حکام نے ہفتے کے روز ان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رہائی پانے والے زیادہ تر افراد معمر ہیں۔
پیشمرگہ جنرل شیرکو فاتح جو عراق کے شمالی شہر کرکوک کی کرد فورسز کے کمانڈر ہیں، نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ رہا ہونےوالے قریب تمام یزیدی باشندوں کی صحت کی صورت حال ابتر ہے اور ان کی حالت سے ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور کوتاہیوں کا اندازہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہنا تھا کہ ان میں تاہم تین بچے بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسلامک اسٹیٹ یا دولتِ اسلامیہ کے عسکریت پسندوں نے ایزدیوں کو شمالی شہر تل عفر سے رہا کیا ہے، جہاں انہوں نے انہیں گزشتہ پانچ مہینوں سے اپنے قبضے میں رکھا ہوا تھا۔ آئی ایس کے جنگجوؤں نے گزشتہ موسم گرما میں ان ایزدیوں کے شہروں پر حملے کیے تھے اور انہیں گرفتار کر کہ اپنے قبضے میں لیا تھا۔
جنرل شیرکو فاتح جو کے مطابق عسکریت پسندوں نے گزشتہ روز یعنی ہفتے کو کردوں کے مرکزی شہر اربیل کے خاضر پُل کے قریب ان دو سو سے زائد ایزدیوں کو لے جاکر چھوڑ دیا تاہم آج اتوار کو رہا ہونے والے ایزدیوں کو کرد حکام نے روک کر اُن سے پوچھ گچھ کی۔
فاتح کا کہنا ہے کہ آئی ایس عسکریت پسندوں نے غالباً ان ایزدیوں کو اس لیے رہا کیا ہے کہ یہ اب خود آئی ایس کے لیے بڑا بُوجھ بن گئے تھے۔ جنرل شیرکو فاتح نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا، "غالباً ان قیدیوں کو خوراک فراہم کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا آئی ایس کو بہت مہنگا پڑنے لگا تھا۔ ان پر آنے والے اخراجات کے بوجھ کے سبب آئی ایس نے انہیں رہا کر دیا ہے" -
ہزاروں ایزدی باشندے گزشتہ برس اُس وقت اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے جب اگست کے مہینے میں دولت اسلامیہ یا آئی ایس گروپ نے شامی سرحد سے نزدیک شمالی عراقی شہر سنجار کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس گروپ نے سینکڑوں ایزدیوں، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں کو اپنے قبضے میں لیا تھا۔ بعد ازاں عراقی اور بین الاقوامی حکام نے کہا تھا کہ چند ایزدی خواتین کو بطور غلام بیچ دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 50 ہزار ایزدی جن میں نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی شامل ہے، سنجار سے باہر فرار ہوکر ارد گرد کی پہاڑیوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اکثر اب بھی ان پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔
سُنی انتہا پسند جنگجوؤں پر مشتمل گروپ آئی ایس یا دولت اسلامیہ ایزدیوں اور شیعہ مسلمانوں کو ملحد سمجھتے ہیں اور انہوں نے مسیحیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو وہ اپنا دین ترک کر کہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائیں یا ایک خاص ٹیکس ادا کریں جو صرف غیر مسلموں پر لاگو ہوتا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ نے اس وقت شام اور عراق کا ایک تہائی حصہ اپنے قبضے میں لے رکھا ہے اور اس پر آئے دن امریکی قیادت میں اتحادی فورسز کی طرف سے فضائی حملے کیے جاتے ہیں۔