آئی ایم ایف میں اصلاحات ناگزیر ، جی ٹوئنٹی کا اتفاق
24 اکتوبر 2010جنوبی کوریا کے شہر Gyeongji میں گروپ ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں شرکاء نے اتفاق کر لیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کے اندار انتظام و انصرام کے لئے ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں کو تقریباً چھ فیصد اختیار تفویض کر دئے جائیں۔ اس کی ضرورت حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر اقتصادی ملکوں کی درجہ بندی میں تبدیلی بتائی جاتی ہے۔ تازہ اقتصادی درجہ بندی میں جاپان اب دوسری بڑی اقتصادی قوت نہیں بلکہ تیسرے مقام پر چلا گیا ہے۔ چین کی فی سیکنڈ شرح نمو جاپان سے بڑھ چکی ہے۔ اسی طرح چوتھی پوزیشن پر اب بھارت براجمان ہو گیا ہے اور جرمنی پانچویں پوزیشن پر ہے۔ پہلے مقام پر بدستور امریکہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کے معاملات میں ووٹنگ میں ویٹو کا اختیار بدستور امریکہ کو حاصل رہے گا۔
تازہ اتفاق رائے کے تحت اب عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کے بورڈ میں ان ابھرتی اقتصادیات کو مزید نشستیں حاصل ہوں گی۔ اس نئی ترتیب کے بعد مغربی یورپ کو دو سیٹوں کا خسارہ ہو گا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ میں امریکہ کو ووٹنگ سسٹم میں اب بھی سترہ فی صد کا وزن حاصل ہے، جو بہت زیادہ ہے۔ اسی طرح اس اجلاس میں وزرائے خزانہ نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ غیر ضروری مقابلے کی صورت حال میں کرنسیوں کی قدر میں کمی کرنا فائدہ مند نہیں ہو گا۔ وزرا کاخیال ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کی کرنسیوں کی قدر میں مارکیٹ کے تناظر میں ایک نئے کرنسی نظام کو تشکیل دینا ہو گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی کوریا کے شہر Gyeongji میں ہونے والی میٹنگ میں کسادبازاری کے بعد کرنسی کی جنگ کو انتہائی فوقیت حاصل رہی۔ عالمی سطح پر اس جنگ کے بڑے کھلاڑی امریکہ اور چین تصور کئے جا رہے ہیں۔ ماہرین کو ابھی اس کا بھی یقین نہیں کہ تازہ پیش رفت اور اتفاق رائے کے بعد کرنسی وار میں امریکہ اور چین کا رویہ تبدیل ہو سکے گا۔
چین پر امریکی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنی کرنسی یوان کو بہتر بنائے۔ امریکی ماہرین کو یقین ہے کہ چین نے جان بوجھ کر یوان کو کم قدر پر رکھا ہوا ہے۔ چین نے اپنی کرنسی یوان کی قدر میں کسی تبدیل کا ہنوز کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔ دوسری جانب اگلے ہفتوں میں امریکی کرنسی ڈالر کی قدر کے مزید کمزور ہونے کے اشارے سامنے آنے لگے ہیں۔
اس میٹنگ میں بعض امریکی تجاویز کو جرمنی، چین اور جاپان کی جانب سے قدرے مخالفت کا بھی سامنا رہا۔ جرمن وزیر خزانہ Rainer Bruederle کا خیال ہے کہ اگر مالیاتی پالیسیوں میں امریکہ نے تبدیلی نہ کی تو اس سے عالم سطح پر مالیاتی جوڑتوڑ میں اضافہ ہو گا اور مختلف ممالک اپنی اپنی کرنسیوں کی قدر میں تبدیلی لانے کا سوچنا شروع کردیں گے۔ امریکہ واشگاف انداز میں چین پر کرنسی مینیوپولیشن کا الزام رکھتا ہے۔ آئی ایم ایف میں اصلاحات کا آئندہ دور 2013ء میں شروع کیا جائے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل