آئی ایم ایف ٹیم بیل آؤٹ جائزے کے لیے آج پاکستان پہنچ رہی ہے
13 مارچ 2024وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں دو ذارئع کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جو وفد آج بدھ کے روز پاکستان پہنچ رہا ہے، وہ پہلے سے طے شدہ تین بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی پروگرام کا دوسرا اور حتمی جائزہ لے گا۔
پاکستانی وزارت مالیات کے دو اہلکاروں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے اس مشن کے چار روزہ دورے کا باضابطہ آغاز جمعرات 14 مارچ سے ہوگا، جس دوران اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کو آخری بار ریویو کیا جائے گا۔ ان اہلکاروں نے اپنے نام اس لیے ظاہر نہ کیے کہ وہ میڈیا کو کوئی تفصیلات بتانے کے مجاز نہیں تھے۔
اسلام آباد حکومت نے گزشتہ موسم گرما میں ایک خودکار فنانشل ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے اور آخری سانسیں لینے والے مانیٹری ریسکیو پیکج کو بچاتے ہوئے یہ ڈیل طے کی تھی۔
آئی ایم ایف کے مشن کا یہ حتمی جائزہ کامیاب رہنے کی صورت میں پاکستان کو تقریباً 1.1 بلین ڈالر کی مالی قسط جاری کر دی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف پہلے ہی اپنی فنانس ٹیم کو، جس کی سربراہی نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کر رہے ہیں، 11 اپریل کو اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی مدت پوری ہو جانے کے بعد توسیع شدہ مالیاتی سہولت یا 'ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ (ای ای ایف) کے حصول پر کام شروع کرنے کی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔
پاکستان کے ایک کثیر الاشاعت انگریزی روزنامے کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی کسی تاریخ کا ذکر کیے بغیر صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی ایک ریویو ٹیم رواں ہفتے پاکستان پہنچ رہی ہے۔
اسی دوران اس فنڈ نے کہا ہے کہ اگر اسلام آباد حکومت درخواست دیتی ہے، تو وہ اس ملک کے لیے درمیانی مدت کا پروگرام تشکیل دے گا۔ مقامی ذرائع کے مطابق پاکستان چھ ارب ڈالر کے نئے لیکن درمیانی مدت کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات شروع کرسکتا ہے اور یہ کہ ماحولیاتی حوالے سے ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر سے لے کر دو ارب ڈالر تک کی فنانسنگ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
ادھر پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا، ''اسلام آباد ان مذاکرات کے دوران ایک اور ای ای ایف پر بات چیت شروع کرنے کا خواہش مند ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ موسم بہار میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی حاشیے پر ایک بڑے اور طویل پروگرام پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ پاکستانی وزیر خزانہ کے بقول، ''آئی ایم ایف مشن کے جائزے کے دوران ہم کم از کم اس عمل کا آغاز کر دیں گے۔ پھر دیکھتے ہیں کہ ہمیں کیا جواب کیا ملتا ہے۔‘‘
وزیر خزانہ اور مالیاتی چیلنجز
نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، جنہیں کئی دیگر امیدواروں بشمول ماضی میں چار مرتبہ وزیر خزانہ رہنے والے اسحاق ڈار پر فوقیت دیتے ہوئے ان کے موجودہ عہدے کے لیے چنا گیا، تباہ حال معیشت والے ملک پاکستان میں اقتصادی استحکام لانے جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی مسلسل بگڑتی ہی جا رہی معیشت کے سبب اس ملک کو آئی ایم ایف کے 20 سے زیادہ بیل آؤٹ پروگراموں کے تحت مدد مل چکی ہے۔
قرضوں میں ڈوبی معیشت
پاکستان کی معیشت گزشتہ سال 0.2 فیصد سکڑ گئی تھی اور اس کے حجم میں رواں سال بہتری کے بعد دو فیصد اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ملکی معیشت زر مبادلہ کے بہت ہی کم ذخائر کی وجہ سے انتہائی دباؤ میں ہے اور اس جنوبی ایشیائی ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے۔
دوسری طرف ملک میں افراط زر کی شرح 23 فیصد ہے، اسی لیے مرکزی بینک کی مقرر کردہ شرح سود بھی 22 فیصد ہو چکی ہے جبکہ ملکی کرنسی روپے کی قدر میں بھی ماضی میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
ک م/م م (روئٹرز)