آئی فون کی مارکیٹ، چین کے بعد ایپل کا رخ بھارت کی طرف
27 جنوری 2016امریکی کمپنی ایپل نے اعلان کیا ہے کہ تیرہ برسوں بعد پہلی مرتبہ آئی فون کی فروخت کی رفتار میں سستی نوٹ کی گئی ہے۔ ایپل نے 2007ء میں پہلی مرتبہ اپنا یہ سمارٹ فون لانچ کیا تھا، جس کے بعد اس کی طلب میں عالمی سطح پر ایک انقلابی صورتحال دیکھی گئی تھی۔ تاہم اس کمپنی نے کہا ہے کہ رواں برس کے اواخر میں پہلی مرتبہ ماضی کے مقابلے میں آئی فون کی فروخت میں کمی ہو جائے گی۔
تاہم دوسری طرف اگر صرف بھارت کو دیکھا جائے تو وہاں اس کے پسند کیے جانے اور فروخت میں اضافہ واضح ہے۔ ایپل کمپنی کے چیف فنانسنگ آفیسر لوکا میسٹری نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ عرصے میں بھارت میں آئی فون کی فروخت میں 76 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اسی طرح ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کُک کا بھی خیال ہے کہ بھارت میں آئی فون کی فروخت میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ وہاں جوان افراد کی تعداد زیادہ ہے، ’’ڈیموگرافی کے حوالے سے دیکھا جائے تو بھارت میں کنزیومر برانڈ پراڈکٹس کی طلب زیادہ ہے۔ وہاں لوگ حقیقی طور پر اچھی مصنوعات خریدنا چاہتے ہیں۔ ہم بھارت پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘‘
چین میں ایپل کی مصنوعات کی فروخت میں کمی کے نتیجے میں اس امریکی کمپنی کی کوشش ہے کہ اب بھارت پر توجہ دی جائے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں بھارت فوری طور پر چین کا نعم البدل ثابت نہیں ہو سکتا۔ ٹیکنالوجی مارکیٹ میں ریسرچ سے وابستہ نیل شاہ کا کہنا ہے کہ ایپل کو بھارت میں آئی فونز کی فروخت میں واضح اضافے کے لیے ابھی وقت درکار ہو گا۔
گزشتہ برس ایپل نے فی سہ ماہی بھارت میں چار لاکھ پچاس ہزار آئی فون فروخت کیے تھے جبکہ چین میں فی سہ ماہی یہ تعداد پندرہ ملین رہی تھی۔ تاہم نیل شاہ کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت میں بھی آئی فون کے لیے محبت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بھارت میں انٹرنیٹ کی رفتار تیز تر بنانے کی کوشش جاری ہے۔ وہاں اب فور جی ٹیکنالوجی بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت میں ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ہی وہاں ایپل کی مصنوعات کی مانگ مزید بڑھ جائے گی۔