’آئی پی ایل‘ تنازعہ: مودی کی اُلٹی گنتی شروع
20 اپریل 2010بھارتی میڈیا کے مطابق للت مودی کے پاس سوائے مستعفی ہونے کے اب کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے۔ بھارت کے وفاقی وزیر برائے زراعت شرد پوار نے وفاقی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی اور وزیر داخلہ پی چدم برم کے ساتھ منگل کو ایک اہم ملاقات میں تنازعات میں گھری کرکٹ لیگ IPL پر تبادلہء خیال کیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس میٹنگ میں یہ طے پایا ہے کہ شرد پوار باقاعدہ طور پر للت مودی سے یہ مطالبہ کریں گے کہ وہ بحیثیت انڈین پریمیئر لیگ کشمنر مستعفی ہوجائیں۔
اس سے قبل منگل کے روز ہی ’بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا‘ کے صدر ششانک منوہر اور وفاقی وزیر شرد پوار کے درمیان IPL کے تنازعے پر ایک ملاقات ہوئی، جس میں کرکٹ لیگ کے مالی پہلووٴں پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ اس وقت ’آئی پی ایل‘ کے سربراہ للت مودی پر لیگ کے مالی نظام میں بے ضابطگیوں، خرد برد اور فکسنگ کے الزامات عائد ہیں۔ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی نجی ٹیلی وژن چینلز کا کہنا ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے اختتام پر للت مودی کو اُن کے عہدے سے ہٹایا جائے گا۔ انڈین پریمیئر لیگ کا فائنل اسی ماہ کی پچیس تاریخ کو ممبئی میں کھیلا جا رہا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ششانک منوہر نے شرد پوار کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ للت مودی کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ اتفاق رائے کے ساتھ ہی کیا جائے گا۔’’ہم مل جل کر فیصلہ کریں گے۔ مجھے کسی دوسرے شخص کی رائے کے بارے میں علم نہیں ہے۔ بورڈ کی گورننگ کونسل للت مودی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔‘‘ شرد پوار نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شرد پوار اور للت مودی کے درمیان آخری ملاقات بدھ کے روز ہوگی، تاہم منگل کی شام تک ہی مودی کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اس فیصلے پر مہر چھبیس اپریل کو کرکٹ بورڈ کی گورننگ کونسل کے اجلاس میں ہی لگے گی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ BCCI کے بیشتر اراکین للت مودی کے استعفے کے مطالبے کے معاملے پر متفق ہیں۔ بورڈ کے صدر ششانک منوہر، سیکریٹری این سری نواسن، کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان اور کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا سمیت کئی اہم شخصیات آئی پی ایل کمشنر للت مودی کے استعفے کے حق میں ہیں۔
للت مودی کے حمایت میں بولنے والوں میں قومی کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ آئی ایس بندرا اور جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر فاروق عبداللہ شامل ہیں۔ اس سارے معاملے میں جو اہم شخصیات خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، اُن میں کرکٹ بورڈ کے نائب صدر اور دلّی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر ارون جیٹلی اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے تین سابق کپتان روی شاستری، سنیل گواسکر اور منصور علی خان پٹودی شامل ہیں۔
پچھلے دو ایڈیشنز کی طرح انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں بھی آٹھ ہی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ چنئی سُپر کنگس، دکن چارجرز، دہلی ڈیئر ڈیویلز، کنگس الیون پنجاب، کولکتہ نائٹ رائڈرز، ممبئی انڈینز، راجستھان رائلز اور رائل چیلنجرز بنگلور۔ اس مرتبہ ممبئی انڈینز، دکن چارجرز، چنئی سُپر کنگس اور رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیمیں سیمی فائنل کے مرحلے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
دوسرے سیزن کی طرح اس مرتبہ بھی انڈین پریمیئر لیگ میں پاکستان کا ایک بھی کھلاڑی شریک نہیں ہے۔ ممبئی حملوں کے بعد پاکستانی حکام نے اپنے کھلاڑیوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ’آئی پی ایل‘ کے دوسرے ایڈیشن میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی جبکہ اس بار لیگ کی آکشن میں ایک بھی پاکستانی کھلاڑی فروخت نہیں ہوا۔
انڈین پریمیئر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں آٹھ کی بجائے دس ٹیمیں حصہ لیں گی۔ موجودہ آٹھ ٹیموں کے علاوہ اب پونے اور کوچی کی ٹیمیں بھی انڈین پریمیئر لیگ میں شریک ہوں گی۔ موجودہ تنازعے کی وجہ کوچی ٹیم کی انڈین پریمیئر لیگ میں شمولیت ہی ہے۔ اسی تنازعے کے باعث وزیر مملکت برائے خارجہ امور ششی تھرور کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔
’آئی پی ایل‘ کے پہلے سیزن میں راجسھتان رائلز نے شین وارن کی قیادت میں چیمپیئن شپ جیتی تھی جبکہ دوسرے سیزن میں دکن چارجرز نے ایڈم گلکرسٹ کی کپتانی میں ٹائیٹل جیتا۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجَد علی