آبادکاری کے تنازعے پر مشرقِ وسطیٰ امن مذاکرات معطل
3 اکتوبر 2010اسرائیل تعمیراتی منصوبوں پر عائد دس ماہ کی پابندی میں توسیع پر انکار کر چکا ہے جبکہ عباس کا کہنا ہے کہ آبادکاری کے ذریعے یروشلم حکومت مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لئے درکار زیادہ سے زیادہ اراضی ہتھیا رہی ہے، اور اس صورت حال میں مذاکرات کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
اُدھر واشنگٹن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اس ڈیڈلاک کو ختم کرانے کی کوشش جاری رکھے گی۔ مشرقِ وسطیٰ کے لئے امریکی مندوب جارج مچل مذاکرات کی بحالی کے لئے عرب رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ امن مذاکرات جاری رکھنے کے لئے نئی کوششیں کریں۔ اقوام متحدہ کے اعلامئے کے مطابق بان کی مون نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور مشرقِ وسطیٰ کے لئے امریکی مندوب جارج مچل سے فون پر بات کی ہے، جس دوران مذاکرات کی موجودہ صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ براہ راست امن مذاکرات جاری رکھیں۔ اسرائیلی وزارت عظمیٰ کے ایک بیان کے مطابق نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایک سال کے دوران تاریخی معاہدے تک پہنچنے کے لئے بات چیت بلاتعطل جاری رہنی چاہئے۔
انہوں نے کہا، ’’دونوں جانب کے عوام کے درمیان تاریخی معاہدے کو ممکن بنانے کا طریقہ یہی ہے کہ مذاکراتی میز پر بیٹھ کر سنجیدہ بات چیت کی جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے 17 برس تک تعمیراتی عمل کے درمیان ہی مذاکرات کئے ہیں۔ نیتن یاہو نے اُمید ظاہر کی کہ فلسطینی آج بھی امن سے منہ نہیں موڑیں گے۔
فلسطینیوں کی جانب سے مذاکرات جاری رکھنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ عرب لیگ کے اجلاس میں متوقع ہے، جو آئندہ جمعہ کو لیبیا میں ہو رہا ہے۔ تاہم ہفتہ کو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور عباس کی فتح تحریک کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کے تناظر میں کسی بھی سمجھوتے کا امکان مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر