آب و ہوا سربراہ کانفرنس، بان کی مون کی توقعات
22 ستمبر 2009بان کی مون نے مزید کہا کہ اگر ضررر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی نہ کی گئی تو دنیا انتہائی خطرناک صورتحال سے دو چار ہو جائے گی۔ اس موقعے پر دنيا کی نظريں خاص طور پر امريکہ اور چين پر لگی ہوئی ہيں۔
اقوام متحدہ کے سيکريٹری جنرل بان کی مون کو نيويارک ميں آج ہونے والی عالمی آب و ہوا کانفرنس سے توقع ہے کہ اس ميں زمينی درجہ حرارت کا باعث بننے والی گيسوں کے اخراج ميں کمی کے بارے ميں ايک نئے عالمی سمجھوتے کے نکات پر اتفاق رائے ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقت گذرتا جارہا ہے۔
"ميں نے اس خطے کے حاليہ دورے ميں يہ ديکھا کہ برف کے گليشير پگھل رہے ہيں۔يہ ميرے لئے ايک طرح کا خوفزدہ کردينے والا منظر تھا۔ اس کے اثرات قطب شمالی کے علاقے سے باہر دور دور تک ہوں گے اور اربوں انسان ان سے متاثر ہوں گے۔آب و ہوا کانفرنس کامقصدعالمی رہنماؤں کو متحرک کرنا ہے کہ وہ مذاکرات اور فيصلوں ميں تيزرفتاری پيدا کريں۔"
بان کی مون نے رواں برس دسمبر ميں ڈنمارک ميں ہونے والی آب و ہوا کانفرنس کے پيش نظرکہا کہ انہيں اميد ہے کہ اس ميں شرکت کرنے والے حکومتی اور رياستی سربراہ آب و ہوا کے ايک نئے سمجھوتے پر متفق ہوجائيں گے، جسے سن2012ءميں ختم ہونے والے کیوٹو کے معاہدے کی جگہ لينا ہے۔
عالمی آب و ہوا سربراہی کانفرنس ميں امريکی صدر اوباما اور چينی صدرہو جن تاؤ سے اونچی توقعات وابستہ کی جارہی ہيں۔ اندازہ ہے کہ چينی صدر نئی تجاويز پيش کريں گے۔اقوام متحدہ کے آب و ہوا کے سيکريٹيريٹ کے سربراہ بور کے مطابق چين آب و ہوا کی اس عالمی کانفرنس ميں مضر گيس کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج ميں کمی کے سلسلے ميں بڑے اہداف پيش کرے گا۔ انوں نے ايک چينی وزير سے بات چيت کے بعد کہا کہ چينی صدر ہوآج جاری عالمی آب و ہوا کانفرنس ميں کاربن ڈائی آکسائڈ گيس کے اخراج کو کم کرنے کے لئے کئی بڑے اقدامات کا اعلان کريں گے جن کے ذريع چين آب و ہوا ميں تبديلی کے خلاف جنگ ميں ايک رہنما حيثيت حاصل کرلے گا۔ بور نے کہا کہ ًحال ہی ميں چين اور بھارت نے آب و ہوا منں تبديلی کا مقابلہ کرنے کے لئے بہت ولولہ خيز قومی پروگرام پيش کئے ہيں۔ چين کے منصوبے نو اس قدر اونچے ہيں کہ وہ آب و ہوا ميں تبديلی کو روکنے کی مہم ميں قائدانہ حيثيت حاصل کرسکتا ہے۔ ميرے خيال ميں حالات صحيح سمت ميں آگے بڑھ رہے ہيں۔ سب سے بڑا سوال يہ ہے کہ امريکہ کن اقدامات کا فيصلہ کرتا ہے"
صنعتی ممالک مضر گيسوں کے اخراج ميں کمی کے بوجھ کی تقسيم کے علاوہ، آب و ہوا کی تبديلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے غريب ملکوں کو اربوں کی امداد کے سوال پرآپس ميں اختلافات رکھتے ہيں۔
آب و ہوا کی عالمی سربراہ کانفرنس ميں جرمنی کی نمائندگی وزير ماحوليات سگمار گابريل کررہے ہیں جبکہ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اس ميں شرکت نہيں کررہی ہيں جس پر ملک ميں کئی حلقوں کی طرف سے انہيں تنقيد کا نشانہ بنايا جارہا ہے۔
سمندروں کی سطح آب کے بلند ہونے کے خطرے سے خاص طور پر دوچار بياليس ممالک کے گروپ کا مطالبہ ہے کہ زمين کے گرم ہونے کو،صنعتی دور کے آغاز کے وقت موجود درجہء حرارت کے مقابلے ميں ايک اعشاريہ پانچ فيصد سے بھی بہت کم رکھنے کا فيصلہ کیا جانا چاہئے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عدنان اسحاق