1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آخر کار امدادی سامان ’داریا‘ پہنچ گیا

عدنان اسحاق10 جون 2016

شامی ہلال احمر اور اقوام متحدہ نے تصدیق کر دی ہے کہ شامی علاقے ’داریا‘ میں امدادی سامان لے کر قافلہ پہنچ گیا ہے۔ اس امدادی سامان میں اشیائے خورد و نوش اور ادویات شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1J4Nt
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dirani

شامی ہلال احمر ’ایس اے آر سی‘ نے بتایا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل اقوام متحدہ کے تعاون سے ممکن ہو سکی ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ نو ٹرکوں پر مشتمل یہ قافلہ جمعرات کی نصف شب کے قریب داریا پہنچا۔ داریا کو شامی میں باغیوں کا ایک گڑھ کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دمشق سے جنوب مشرقی میں واقع ہے اور شامی دستوں نے 2012ء سے اس کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اس سامان سے علاقے کے رہائشیوں کی ایک ماہ کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔

ا قوام متحدہ کے مطابق شامی دستوں کے محاصروں کی وجہ سے چھ لاکھ افراد بیرونی دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ا بھی گزشتہ روز ہی اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفان دے مستورا نے اعلان کیا تھا کہ دمشق حکومت نے امدادی اشیاء سے لدے قافلوں کو انیس محصور علاقوں تک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ مِستورا نے بھی بتایا تھا کہ دمشق حکومت نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قافلے صرف وہاں تک پہنچ سکتے ہیں لیکن ان پر لدا ہوا سامان تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔

Syrien IKRK Konvoi mit Hilfslieferungen für Daraya
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ICRC

ابھی گزشتہ ماہ ہی اہم عالمی طاقتوں نے اُن علاقوں تک امداد کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے دمشق حکومت پر زور ڈالا تھا، جو سرکاری دستوں کے محاصرے میں ہیں۔ اس بیان میں دمشق حکام سے یہ کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے امداد کے لیے زمینی راستے کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دی تو اس مقصد کے لیے فضائی راستے کو بروئے کار لایا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق داریا کی آبادی چار سے آٹھ ہزار کے درمیان ہے۔ اسی طرح شام میں انیس علاقے ایسے ہیں، جو مکمل طور پر گھیرے میں ہیں۔ ان میں سولہ علاقوں پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ تین کا شامی فوج نے لبنان کی شیعہ ملیشیا کے تعاون سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ ان محصور علاقوں میں اندازاً پانچ لاکھ افراد آباد ہیں۔

دوسری جانب کرد اور عرب باغیوں کے اتحاد کی جانب سے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی نقل و حمل کے ایک اہم راستے کی ناکہ بندی کی اطلاعات ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ترکی کو شام سے ملانے والی ایک ایسی اہم شاہراہ پر قبضہ کر لیا گیا ہے، جو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے کمک اور سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ سیریئن آبزرویٹری کی جانب سے بھی اس ناکہ بندی کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس طرح اب شامی شہر الرقہ میں موجود آئی ایس کے جنگجوؤں تک رسد کا پہنچنا ایک انتہائی مشکل امر ہو سکتا ہے۔ الرقہ کو شام و عراق میں آئی ایس کی خود ساختہ خلافت کا گڑھ کہا جاتا ہے۔