آسيان اجلاس: روہنگيا مہاجرين کا بحران زير بحث، حل کوئی نہيں
18 مارچ 2018جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی تنظيم آسيان کے تين روزہ اجلاس کے اختتام پر آج اتوار 18 مارچ کو جاری کردہ مشترکہ اعلاميے ميں اگرچہ انسانی حقوق کے تحفظ کو يقينی بنانے کے عہد کا اظہار کيا گيا تاہم روہنگيا مہاجرين کے خلاف جاری مبينہ مظالم کے تناظر ميں رکن ملک ميانمار کی مذمت نہيں کی گئی۔ آسٹريلوی شہر سڈنی ميں اجلاس کے اختتام پر منعقدہ پريس کانفرنس ميں ميزبان ملک کے وزير اعظم ميلکم ٹرن بُل نے بتايا کہ ميانمار ميں روہنگيا مسلم اقليت کے معاملے پر تفصيلی بات چيت ہوئی اور آنگ سان سوچی نے بھی اس پر تفصيلی بریفنگ دی۔ ٹرن بُل کے بقول يہ ايک پيچيدہ بحران ہے تاہم تمام فريق انسانوں کو درپيش مسائل کا حل چاہتے ہيں۔ سنگاپور کے وزير اعظم لی سنگ لوونگ نے اس موقع پر کہا کہ روہنگيا بحران آسيان کے تمام رکن ملکوں کے ليے پريشانی کا باعث ہے ليکن اس کے باوجود يہ تنظيم بحران کے حل کے ليے مداخلت کرنے ميں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
آسيان کا اجلاس اس بار آسٹريليا ميں منقعد ہوا، گو کہ آسٹريليا اس تنظيم کا رکن ملک نہيں۔ خطے ميں چين کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے جواب ميں آسٹريليا جنوب مشرقی ايشيائی ملکوں کے ساتھ اقتصادی اور دفاعی روابط بڑھانا چاہتا ہے۔ آسٹريليا ميں آسيان اجلاس کا انعقاد اسی سلسلے کی ايک کڑی تھی۔
اجلاس ميں آسيان کے رکن ملکوں اور آسٹريليا نے مشترکہ طور پر دفاعی تعلقات و تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس بات کی ضرورت پر بھی زور ديا کہ جنوبی بحيرہ چين کے تنازعے کے تناظر ميں اسلحے کی دوڑ کو کم کيا جانا چاہيے۔ رہنماؤں نے پر تشدد انتہا پسندی جيسے مسائل سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور ديا۔
اس اجلاس ميں معاشی سطح پر بھی پيش رفت ديکھنے ميں آئی۔ ٹرانس پيسيفک پارٹنرشپ نامی آزاد تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ اس معاہدے ميں امريکا شريک نہيں۔ آسٹريلوی وزير اعظم ٹرن بُل نے آسيان کے رکن ملکوں کے رہنماؤں پر زور ديا کہ ايک اعلٰی سطحی علاقائی تجارتی پارنٹرشپ تشکيل دی جائے۔ يہ امر اہم ہے کہ آسٹريليا اور آسيان کے تمام رکن ممالک کے علاوہ چين اور بھارت ايسے کسی معاہدے کو حتمی شکل دينے کے ليے مشاورتی عمل ميں مصروف ہيں۔ امکانات ہيں کہ اسے اس سال طے کيا جا سکتا ہے۔
جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی تنظيم کی بنياد سن 1967 ميں رکھی گئی تھی۔ کمبوڈيا، انڈونيشيا، لاؤس، ملائيشيا، ميانمار، فلپائن، تھائی لنڈ، سنگا پور اور ويت نام اس تنظيم کے رکن ملک ہيں۔
ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں