آسٹریا کے چانسلر مستعفی ہو گئے
9 مئی 2016ویرنر فے مان نے آج پیر کے روز چانسلر کے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بعض سیاسی حلقوں کے مطابق آسٹریا کے صدارتی الیکشن میں انتہائی قدامت پسند سیاست دان کی پہلے راؤنڈ میں کامیابی سے عیاں ہو گیا تھا کہ ویرنر فے مان اطمینان کے ساتھ چانسلر کے عہدے پر مزید براجمان نہیں رہ سکیں گے۔ اُن کی ترجمان آنیا رِیشٹر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فے مان نے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ رِیشٹر نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ چانسلر نے سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPO) کی قیادت سے بھی علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چانسلر اور پارٹی کے عہدوں سے دست بردار ہونے کا اعلان کرنے سے قبل ویرنر فےمان نے اپنی جماعت کے سنیئر اراکین کے اجلاس میں شرکت کی اور انہیں اعتماد میں لیا۔ اس اجلاس میں انہوں نے پارٹی اراکین پر واضح کیا کہ وہ پارٹی میں عدم حمایت کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہنگامی طور پر طلب کی گئی پریس کانفرنس میں اُن کی ترجمان آنیا رِیشٹر نے بتایا کے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایک نئے اور زوردار انداز میں کاربارِ سیاست کو شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق قدامت پسند سیاسی جماعت کی مقبولیت کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی دھڑے بندی کا شکار ہو رہی تھی۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت چھوڑنے کے حوالے سے مستعفی ہونے والے چانسلر کو اِس کا احساس ہوگیا تھا کہ انہیں پارٹی کے اندرونی حلقے کا مکمل اعتماد حاصل نہیں رہا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فے مان کو ملکی ٹریڈ یونینوں کی جانب سے بھی مختلف پالیسیوں کے حوالے سے دباؤ کا سامنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں پناہ گزینی کی پالیسی پر سخت مؤقف اختیار کرنے کے تناظر میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے یوتھ ونگ کے شدید پریشر کا بھی اندازہ ہو گیا تھا۔ صدارتی الیکشن میں مایوس کن کارکردگی پر پارٹی کے اراکین میں عدم اعتماد پیدا ہو گیا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ آسٹریا میں گزشتہ چند ماہ کے دوران انتہائی دائیں بازو کی قدامت پسند جماعت فریڈم پارٹی کی مقبولیت اور عوامی حمایت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یورپ کے سیاسی مبصرین نے فےمان کے مستعفی ہونے کو مہاجرین کے بحران کے ساتھ نتھی کیا ہے۔ اُن کے مطابق یہ ابتداء ہے اور اگلے مہینوں میں کچھ اور ملکوں میں بھی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ اِدھر جرمنی میں چانسلر میرکل کی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین اور اُس کی سِسٹر پارٹی سمجھی جانے والی کرسچیئن سوشل یونین کے درمیان بھی اختلافات شدید ہوتے جا رہا ہے۔