1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: ’غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے پر تا عمر پابندی‘

صائمہ حیدر
30 اکتوبر 2016

آسٹریلوی حکومت نے کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر  ملک میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین پر ایک قانونی ترمیم کے ذریعے تا عمر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر کینبرا حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RuOA
Australien Malcolm Turnbulls Rede über geplantes Einwanderungsgesetz
آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بُل نے کہا ہے کہ جو لوگ انسانی اسمگلروں کی مدد سے کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا آنا چاہتے ہیں ، ان کے لیے ہمارے دروازے بند ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Miller
Australien Malcolm Turnbulls Rede über geplantes Einwanderungsgesetz
آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بُل نے کہا ہے کہ جو لوگ انسانی اسمگلروں کی مدد سے کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا آنا چاہتے ہیں ، ان کے لیے ہمارے دروازے بند ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Miller

آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کی قدامت پسند حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے ترک وطن سے متعلق ملکی قانون میں ترمیم کا ایک مسودہ پیش کرے گی، جس کے بعد وسط جولائی سن دو ہزار تیرہ سے ناورُو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے گئے حراستی کیمپوں میں پہنچنے والے پناہ گزینوں کے آسٹریلیا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے گی، خواہ وہ قانونی طور پر آسٹریلیا کا ویزہ ہی کیوں نہ حاصل کر لیں۔

ایسے افراد غیر ملکی سیاحوں کے طور پر یا کاروباری دوروں پر بھی آسٹریلیا آنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بُل نے آج تیس اکتوبر بروز اتوار سڈنی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’جو لوگ انسانی اسمگلروں کی مدد سے کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا آنا چاہتے ہیں ، ان کے لیے ہمارے دروازے بند ہیں۔‘‘

اس پابندی کا اطلاق فی الحال جنوبی بحر الکاہل کے جزائر پاپوا نيوگنی اور ناورُو پر قائم آسٹريلوی حراستی مراکز ميں مقیم پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ اُن تارکین وطن پر بھی ہو گا، جنہوں نے پہلے سے ہی دوسرے ممالک کا رخ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے ان افراد تک ایک ٹھوس اور واضح پیغام پہنچے گا، جنہوں نے تارکین وطن کو مسلسل یہ امید دلائے رکھی کہ حراستی مرکز میں قیام کے عرصے میں آسٹریلیا کی وفاقی حکومت ان سے متعلق اپنی سوچ میں تبدیلی لے آئے گی۔

Australien Einwanderungsgesetz gegen Flüchtlinge ist geplant
سمندری راستے سے آسٹریلیا کا رخ کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ناورُو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے گئے کیمپوں میں رکھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Rossbach/Krepp

دوسری جانب ہیومن رائٹس لاء سینٹر نامی مرکز سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کے وکیل ڈینیل ویب کا کہنا ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں مستقل بنیادوں پر خاندانوں کو منقسم کر دیں گی۔ آسٹریلین لائرز الائنس کے ترجمان گریگ بارنس کے مطابق اس ’ظالمانہ‘ منصوبے کو غیر آئینی قرار دیا جا سکتا ہے اور یہ انسانی حقوق کے حوالے سے ملکی ساکھ کے لیے ایک برا دھچکا ہے۔

آسٹریلیا میں لیبر پارٹی کی نائب صدر تانیہ پلی برسک نے وزیر اعظم ٹرن بُل کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت کی بد انتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ آیا لیبر پارٹی اس بل کی حمایت کرے گی۔

آسٹریلیا نے سمندر کے راستے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں نہایت سخت پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ اس پالیسی کے تحت یا تو پناہ گزینوں کی کشتیوں کو واپس بھیج دیا جاتا ہے اور یا پھر سمندری راستے سے آسٹریلیا کا رخ کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو براہ راست آسٹریلیا آنے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں ناورُو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے گئے کیمپوں میں رکھا جاتا ہے۔