آسٹریلیا: مسلح حملوں کے شکار بھارتی طلبہ کا مظاہرہ
31 مئی 2009آسٹریلیا میں بھارتی طلبہ پر تشدد کے مختلف واقعات نے جہاں دونوں ملکوں کے تعلقات کو متاثر کیا ہے وہیں بھارت کے مشہور اداکار امیتابھ بچن نے آسٹریلیا سے ملنے والی اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری وصول کرنے سے احتجاجاﹰ انکار کردیا ہے۔ امیتابھ بچن کو کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی جانب سے اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بھارتی طلبہ کا خیال ہے کہ وہ نسل پرستانہ پرتشدد واقعات کا باقاعدگی سے نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارتی طالب علموں کے اِس تصورسے آسٹریلوی پولیس متفق نہیں ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ بھارتی طلبہ رات گئے غیر محفوظ علاقوں سے جب لوٹتے ہیں تو وہ آوارہ اور اٹھائی گیروں یا جرائم پیشہ افراد کا نشانہ بن جاتے ہیں جو اُن سے موبائل فون یا ایم پی تھری وغیرہ چھین لیتے ہیں۔ مزاحمت پر وہ اِن طلبہ کی مار پیٹ کرنے سےبھی گریز نہیں کرتے اور بعض اوقات چاقو وغیرہ کے وار سے بھی نہیں چوکتے۔ اِس کے جواب میں آسٹریلیا میں تعینات بھارتی ہائی کمیشنر سجاتا سنگھ کا خیال ہے کہ جرائم کے باوجود اِس میں نسل پرستی اپنا کردار پوری طرح ادا کر رہی ہے۔
ایسی مارپیٹ اور زخمی ہونے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیوں کے وقت حملہ آور افراد کےگروہ اُن پر آوازے کستے ہوئے کہتے ہیں کہ انڈین طالب علموں اپنے ملک جاؤ، یا ہمیں مت چھوؤ تم انڈین طلبہ وغیرہ۔ اِن بیانات سے بھارتی ہائی کمیشنر کے خیالات کو تقویت ملتی ہے۔
بھارتی میڈیا میں اِن پرتشدد واقعات کے لئے کری بیشنگ (Curry Bashing) کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے۔ یہی الفاظ میلبورن کے مغربی نواح میں نسل پرستانہ کارروائیوں میں ملوث افراد استعمال کرتے ہیں۔ جہاں سب سے زیادہ مار پیٹ کے واقعات یا وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ اب تک کُل ستر سے زائد ایسے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
میلبورن شہر کی آبادی چالیس لاکھ سے زائد ہے اور اُس میں بھارتی طلبہ بمشکل پچاس ہزار کے قریب ہیں۔ اِن واقعات کے خلاف آسٹریلیا میں بھارتی طلبہ کی تنظیم فیڈریشن آف اِنڈین سٹوڈنٹس نے اتوار کو ایک مظاہرے کا انتظام کیا۔ اِس مظاہرے میں ایک ہزار طالب علم شریک تھے۔ مظاہرے کا انتظام کرنے والی تنظیم کے صدر آمیت مینگھانی کا کہنا ہے کہ پولیس کے سرد مہرانہ رویے سے طالب علم مزید پریشان ہیں۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کے متحرک ہونے پر وہ بھی اِس معاملے کو لے کر سڑکوں پر آئے ہیں۔
آسٹریلیا میں ایجو کیشنل اکانومی ملکی اقتصادایت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ آسٹریلوی حکومت اِس مد میں سالانہ بارہ ارب ڈالر سے زائد کما رہی ہے۔ سارے آسٹریلیا میں تقریباً نوے ہزار بھارتی طالب علم پڑھنے آئے ہوئے ہیں۔ اِن واقعات سے آسٹریلوی ایجوکیشنل اکانومی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے میں آسٹریلیا کو ایک نسل پرستانہ ملک کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔