1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں سینکڑوں کمیاب کوآلاز جنگلاتی آگ میں جل کر ہلاک

30 اکتوبر 2019

آسٹریلیا میں لگی جنگلاتی آگ کے باعث سینکڑوں کمیاب کوآلاز کے جل کر ہلاک ہو جانے کا خدشہ ہے۔ ان جانوروں کی تعداد پہلے ہی بہت کم ہے۔ یہ جنگلاتی آگ اب ان کی افزائش نسل کے لیے کلیدی اہمیت کے ایک مقام کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3SCTC
تصویر: Imago Images/Anka Agency International

کوآلاز کو عرف عام میں 'کوآلا بیئر‘ بھی کہا جاتا ہے اور ان کا تعلق اپنے بچوں کو دودھ پلانے والے ایسے جانوروں میں ہوتا ہے، جو تھیلی دار ممالیہ یا pouch mammals کہلاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے زیادہ تر تھیلی دار ممالیہ جانور براعظم آسٹریلیا میں ہی پائے جاتے ہیں۔

Verlierer beim Artenschutz 2017: Koala
تصویر: picture-alliance/dpaWWF/Warwick Sloss

آسٹریلیا کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کو ان دنوں شدید نوعیت کی خشک سالی کا سامنا ہے۔ اسی خشک سالی کے باعث وہاں کئی مقامات پر جنگلوں اور بہت گھنی جھاڑیوں والے وسیع و عریض علاقوں میں آگ بھی لگی ہوئی ہے۔

350 سے زائد کوآلاز جل کر ہلاک

ایسی ہی ایک جنگلاتی آگ کے نتیجے میں حکام کو خدشہ ہے کہ 350 سے زائد کوآلاز وہاں بے قابو آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آ کر زندہ جل گئے۔ مقامی حکام نے بتایا کہ سڈنی سے 400 کلومیٹر (284 میل) شمال کی طرف پورٹ میکوئری کے قریب یہ جنگلاتی آگ ہفتہ 26 اکتوبر کو اچانک آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے لگی تھی۔

پھر یہ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ اس کی وجہ سے اب تک دو ہزار ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔ تحفظ ماحول کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق یہ علاقہ جنوب مشرقی آسٹریلیا میں کوآلاز کے رہنے کی کلیدی جگہوں اور ان کی افزائش نسل کے لیے انتہائی سازگار مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ لیکن اسی خطے میں گزشتہ چار دنوں کے دوران تقریباﹰ پانچ ہزار ایکڑ رقبے پر آگ کے شعلے ہر شے کو جلا کر بھسم کر چکے ہیں۔

Australien Port Macquarie Koala Hospital
تصویر: Georgina Kenyon

آگ 60 فیصد کوآلاز کو نگل گئی

پورٹ میکوئری کے کوآلا ہسپتال نے آج بدھ 30 اکتوبر کو بتایا کہ اس جنگلاتی آگ سے متاثرہ علاقہ آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کا شمالی حصہ ہے اور کوآلاز کو بچانے کی کوششیں کرنے والے کارکنوں کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ اس جنگلاتی آتشزدگی کے نتیجے میں اب تک وہاں 'انتہائی کمیاب مارسُوپیئل‘ کہلانے والے ساڑھے تین سو اور چار سو کے درمیان جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات کوآلاز کے تحفظ کی ایک آسٹریلوی تنظیم کا یہ بیان ہے کہ اس جنگلاتی آگ کی وجہ سے گزشتہ تین روز کے دوران وہاں پائے جانے والے کوآلاز میں سے 60 فیصد تک جل کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس بارے میں پورٹ میکوئری کوآلا ہسپتال کی خاتون صدر سُو ایشٹن نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس خطے میں پائے جانے والے کوآلا جانوروں کی آبادی کی عالمی سطح پر اپنی ہی ایک انتہائی منفرد حیثیت ہے۔ انہوں نے کہا، ''اتنی بڑی تعداد میں کوآلاز کی ہلاکت آسٹریلیا کے لیے ایک قومی المیہ ہے۔‘‘

Australien Koalas
تصویر: Imago Images/Anka Agency International

کوآلاز کے ناپید ہو جانے کا خطرہ کیوں؟

تحفظ فطرت کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی آسٹریلوی شاخ نے 2018ء میں اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں تب تک کُل 20 ہزار سے بھی کم کوآلاز باقی بچے تھے اور ان کے اس آسٹریلوی ریاست میں 2050ء تک ناپید ہو جانے کا شدید خطرہ ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اس خطے میں کوآلاز کی آبادی میں تیز رفتار کمی کا سب سے بڑا سبب انسانوں کی وجہ سے قدرتی ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات ہیں۔

نیو ساؤتھ ویلز میں زراعت کے لیے، جو اب کافی حد تک ایک صنعت بن چکی ہے، جنگلاتی رقبے کو صاف کر کے کھیتوں میں بدل دینے کا رجحان بہت زیادہ ہو چکا ہے۔

م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں