آسیان جنوبی کوریا اجلاس اختتام پزیر ہو گیا
2 جون 2009یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر منعقد ہوئی، جب دونوں کے درمیان تعلقات کو 20 سال پورے ہو رہے ہیں۔ اس اجلاس کی اہم کامیابی جنوبی کوریا کے ساتھ آسیان ممالک کے تجارت میں آزادانہ سرمایہ کاری کے ایک معاہدے کی توثیق مانی جارہی ہے۔
اِس اجلاس میں پہلے سے موجود تجارتی معاہدہ تبدیلی کے بعد منظور کر لیا گیا۔ شمالی کوریا کے ایٹمی اور میزائل تجربات کی وجہ سے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال کے پس منظر میں کانفرنس کے شرکاء نے امن کی بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔ اس اجلاس کو Partnership for real, Friendship for good کا عنوان دیا گیا ہے۔
آسیان اور جنوبی کوریا نے چھ ملکی مذاکرات میں شمالی کوریا کے مسئلے کے پرامن حل کی تلاش کی حمایت کی۔ اِس کمیونسٹ ملک کے ایٹمی پروگرام کے خاتمے سےمتعلق چھ ملکی مذاکرات میں شمالی و جنوبی کوریا، امریکہ، چین، جاپان اور روس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ شمالی کوریا نے ایٹمی اور میزائل تجربات کرکے اقوام متحدہ کی قرار داد کی مخالفت کی ہے۔
کوریا میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک پر تحقیق کے ادارے کے سربراہ شن یوں ہوان نے اس موقع پر کہا: ’’ آسیان ممالک کو بین الکوریائی تنازعات اور شمالی کوریا کے جوہری تجربات پر ایک غیر جانبدار رویہ اختیار کرنا چاہیے‘‘۔ ہوان نے مزید کہا کہ کہ آسیان میں شریک 10 ممالک کے شمالی و جنوبی کوریا کے ساتھ سفارتی تعلقات موجود ہیں اور آسیان ممالک کا شمالی کوریا پر دباؤ کافی معنی رکھتا ہے۔ جیجو منعقدہ اجلاس میں میانمار کی جمہوریت کی علمبردار سمجھی جانے والی رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری اور وہاں برسرِ اقتدار فوجی حکومت بھی زیر بحث رہی۔
جنوبی کوریا اور آسیان کےتعلقات کا آغاز 1989ء میں ہوا۔ تب سےدونوں فریقوں کےدرمیان تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کے امور میں باہمی تعاون چلا آ رہا ہے۔ اِسی دوران بتایا گیا ہے کہ اپریل میں تھائی لینڈ میں مجوزہ آسیان سربراہ اجلاس، جو تب شدید مظاہروں کے باعث ملتوی کردیا گیا تھا، اب 23 سے25 اکتوبر کو تھائی لینڈ میں منعقد کیا جائے گا۔