زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف کو مفرور قرار دے دیا گیا
9 ستمبر 2020یہ پیش رفت قومی احستاب بیورو (نیب) کے ایک جج سید اصغر علی کی عدالت میں بدھ نو ستمبر کے روز دیکھنے میں آئی۔ پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور ملک کے سابق صدر آصف علی زرداری پر باقاعدہ طور پر یہ الزامات عائد کر دیے گئے کہ انہوں نے 2008ء سے لے کر 2013ء تک، جب وہ صدارتی منصب پر فائز تھے، غیر ملکی حکمرانوں سے غیر قانونی طور پر تحائف وصول کیے تھے۔
قومی احتساب بیورو کے وکلاء استغاثہ کے مطابق اسی نوعیت کی کرپشن کے الزام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق سربراہ اور ماضی میں تین بار ملکی وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو عدالت نے مفرور قرار دے دیا۔
آصف زرداری اور نواز شریف دونوں ہی بدعنوانی کے دیگر مقدمات میں اس وقت ضمانت پر ہیں۔
پاکستان میں اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ الزام لگائے جاتے ہیں کہ ان کے کئی موجودہ اور سابقہ رہنماؤں کو مبینہ کرپشن کے الزامات میں لیکن محض سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کا تاہم دعویٰ ہے کہ یہ دونوں سیاسی رہنما (آصف زرداری اور نواز شریف) ماضی میں بدعنوانی کے مرتکب ہوئے تھے اور انہیں نیب کی عدالتوں میں پیش کرنا قانون اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے عمل کا حصہ ہے۔
نواز شریف نو ماہ سے برطانیہ میں
نواز شریف، جو آخری مرتبہ 2013ء سے لے کر 2017ء تک ملکی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز تھے، عدالت کی طرف سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد 2018ء میں کرپشن کے ایک مقدمے میں جیل بھیج دیے گئے تھے۔ وہ اپنے علاج کے نام پر گزشتہ تقریباﹰ نو ماہ سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔
قبل ازیں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں عدالت نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ پاکستان لوٹ کر عدالت میں پیش ہوں۔ اس پر سابق وزیر اعظم نے عدالت کے نام اپنے جواب میں لکھا کہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ عدالت انہیں حاضر ہونے کے لیے دیے گئے اپنے حکم پر نظر ثانی کرے۔
ابھی میڈیکل سرٹیفیکیٹ نہیں ملا
اس درخواست میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا کہ ان کے لیے فی الحال پاکستان آ کر عدالت کے سامنے پیش ہونا ممکن نہیں۔ نواز شریف کی اس درخواست کے ساتھ ان کے وکلاء نے عدالت میں ان کی طبی رپورٹیں بھی جمع کرائیں۔ نواز شریف کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ابھی تک ڈاکٹروں نے انہیں ایسا کوئی سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا، کہ وہ برطانیہ سے پاکستان واپسی کے سفر کے لیے طبی طور پر اچھی حالت میں۔
پاکستانی میڈیا کے ایک حصے کے مطابق قومی احتساب بیورو کی ایک عدالت نے نواز شریف کو آج جس مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر مفرور ملزم یا اشتہاری قرار دے دیا، اس کا تعلق ان کے خلاف دائر کیے گئے توشہ خانہ ریفرنس سے ہے۔
م م / اب ا