آصف زرداری کو معمولی نوعیت کا ہارٹ اٹیک
7 دسمبر 2011پاکستانی صدر آصف زرداری کے معمولی ہارٹ اٹیک کے بعد خلیجی ریاست دبئی روانگی کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا پر مختلف افواہوں نے گردش کرنا شروع کر دیا تھا۔ ان میں ایک یہ بھی تھی کہ وہ اپنے منصب سے مستعفی بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں زرداری ان دنوں میمو گیٹ اسکینڈل کی وجہ سے خاصے پریشر میں ہیں۔ زرداری کی علالت اور ان کے استعفے کی خبروں نے پاکستان کے بازار حصص پر منفی اثرات بھی مرتب کیے۔
پاکستانی صدرکے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق پاکستانی صدر دبئی کے ایک ہسپتال میں میڈیکل چیک اپ اور کلینیکل ٹیسٹ کے لیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ سب اچانک نہیں ہوا ہے بلکہ پہلے سے پلان تھا۔ پاکستانی صدر کی سرگرمیوں اور مصروفیات کے بارے میں مقامی میڈیا پر پیش کیے جانے والے مفروضوں اور قیاس آرائیوں کو فرحت اللہ بابر نے من گھڑت قرار دیا ہے۔ وہ دبئی میں قائم امریکن ہسپتال علاج کے لیے پہنچے۔ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو تھامس مرے نے میڈیا کے رابطوں پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ان قیاس آرائیوں میں زرداری کے مستعفی ہونے کے علاوہ ان کے ممکنہ برطانیہ کے سفر کو بھی پیش کیا گیا تھا۔ ایسی اطلاع بھی سامنے آئی تھی کہ زرداری دبئی کے ہسپتال تک ایک خصوصی ایئر ایمبولینس کے ذریعے پہنچائے گئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما فوزیہ وہاب کے مطابق حکومت مخالف عناصر نے ایسی افواہوں کے ذریعے ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ فوزیہ وہاب نے بھی زرداری کے میڈیکل چیک اپ اور ٹیسٹس کو نارمل قرار دیا۔
آصف علی زرداری کے قریبی ذرائع کے مطابق ان کو چھ سال قبل بھی ہلکا ہاٹ اٹیک ہو چکا ہے۔ ان ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابقہ ہارٹ اٹیک کے بعد سے آصف علی زرداری مسلسل اور بڑی باقاعدگی کے ساتھ طبی معائنے کرواتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست دبئی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈر میاں منیر ہانس کے مطابق زرداری منگل کی شام ساڑھے سات بجے دبئی پہنچے تھے اور خود چل کر اپنی گاڑی میں بیٹھے تھے۔ ہانس کے مطابق انہیں کسی ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال نہیں پہنچایا گیا۔ ان کے ہمراہ پٹیرولیم منسٹر ڈاکٹر عاصم حسین کے علاوہ ایک ڈاکٹر بھی تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ