’آپ ہماری اميد ہیں‘ : پناہ گزينوں کا پاپائے روم کو پيغام
16 اپریل 20161.2 بلین رومن کیتھولک مسيحیوں کے رہنما پوپ فرانسس بحيرہ ایجیئن کے جزیرے لیسبوس میں غالباً چھ سات گھنٹے گزاریں گے۔ آمد پر يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس کے علاوہ چرچ کے سينیئر ارکان نے ان کا استقبال کيا۔ پوپ نے اپنے مختصر قيام کا آغاز مسيحی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات سے کيا جس کے بعد وہ تقريباً ڈھائی سو مہاجرین سے ملاقات اور ان کے ساتھ عشائيے ميں شریک ہوں گے۔
گزشتہ ایک برس کے اندر سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والا مہاجرین کا بحران پاپائے روم کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انہوں نے متعدد مرتبہ عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بحران زدہ ملکوں سے پناہ کے ليے یورپ کی طرف آنے والے بے یار و مددگار انسانوں کی امداد کے کاموں کو موثر بنایا جائے۔ بحيرہ ایجین کے جزیرے لیسبوس پر اس اثناء میں لاتعداد مہاجرین پہنچ چکے ہے۔
پوپ فرانسس آج جب موريا کے حراستی مرکز پر پہنچے، تو کئی مہاجرين کی آنکھوں ميں آنسو بھر آئے اور انہوں نے پوپ سے کہا کہ وہ ان کے ليے اميد کی کرن کی حيثيت رکھتے ہيں۔ ايک پناہ گزين اپنے گھٹنوں پر بيٹھ کر پوپ سے کہنے لگا، ’’خدا کا شکر ہے۔ پوپ آپ ميرے سر پر اپنا ہاتھ پھيريے۔‘‘ مرکز ميں موجود بچوں نے پوپ کو اپنی بنائی ہوئی تصاوير پيش کيں۔
دريں اثناء يونان کے سرکاری ٹيلی وژن چينل ای آر ٹی نے اپنی خبروں ميں يہ انکشاف کيا ہے کہ پوپ فرانسس نے دس پناہ گزينوں کو اپنے ہمراہ اٹلی لے جانے کا فيصلہ کيا ہے۔ چينل کے مطابق امکان ہے کہ ان خوش قسمت افراد ميں آٹھ شامی اور دو افغان باشندے شامل ہوں گے۔ اس موقع پر پناہ کے ليے چنے جانے والوں ميں افغان پناہ گزينوں کی شموليت ايک علامتی حیثیت رکھتی ہے، بالخصوص اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ کئی یورپی حلقوں ميں افغان تارکين وطن کو سياسی پناہ کے ليے غير مستحق قرار ديا جا رہا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ تاحال ٹيلی وژن چينل نے اس خبر کے ذرائع کے بارے ميں کوئی اطلاع جاری نہيں کی ہے۔