آگ لگا دیں، گھر آذریوں کے ہاتھ نہ لگیں
14 نومبر 2020
آرمینیا نے ہفتے کے روز تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کے ساتھ لڑائی میں ان کے دو ہزار سے زائد فوجی مارے گئے ہیں۔ آرمینیا کی وزارت صحت کی ترجمان الینا نیکوگوشیان نے فیس بک پر ایک بیان میں لکھا ہے، ''ابھی تک تئیس سو سترہ افرد کی لاشیں ہم تک پہنچی ہیں اور ان میں کئی کی شناخت نہیں ہو سکی۔‘‘ ہلاکتوں کی یہ تعداد چند روز قبل بتائی جانے والی ہلاکتوں سے ایک ہزار زائد بنتی ہے۔
نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ جمعے کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد چار ہزار سے بھی زائد ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد آٹھ ہزار کے قریب ہے۔
گھروں کو آگ لگانے کے واقعات
امن معاہدے کے تحت نگورنو کاراباخ کے متعدد علاقے آذربئیجان کے حوالے کیے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ویک اینڈ پر ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے پہلے بہت سے لوگ آرمینیا جا رہے ہیں اور جانے سے پہلے اپنے گھروں کو بھی آگ لگا رہے ہیں۔
نگورنو کاراباخ کی کلبجر ڈسٹرکٹ پر گزشتہ کئی عشروں سے آرمینیائی علیحدگی پسندوں کا قبضہ تھا لیکن رواں ہفتے وہاں سے بہت بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کے آرمینیائی علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ اتوار کو اس علاقے کا کنٹرول آذربائیجان کے حوالے کیا جانا ہے۔ اسی علاقے میں کم از کم چھ گھروں کو آگ ہفتے کی صبح لگائی گئی۔
ایک مقامی شخص کا اپنے گھر کو آگ لگانے سے پہلے وہاں موجود نیوز ایجنسی اے ایف پی کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ میرا گھر ہے اور میں یہ ترکوں کے حوالے نہیں کر سکتا۔‘‘ آرمینیا کے زیادہ تر لوگ آذربائیجان کے شہریوں کو ترک پکارتے ہیں۔
خالی گھر پر پٹرول چھڑکتے ہوئے اس شخص کا کہنا تھا، ''آج ہر کوئی یہاں اپنا گھر جلا دے گا۔ ہمیں آج رات تک یہاں سے نکلنا ہے۔‘‘
چاریکتار نامی دیہات میں جمعے کے روز کم از کم دس گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی۔
آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی سابقہ سوویت یونین کی ریاستیں ہیں۔ روس، فرانس اور امریکا کی مدد سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت آرمینیا کو کلبجر اور آق دام کے قصبے بیس نومبر تک آذربائیجان کے حوالے کرنا ہیں جبکہ لاچین کا شہر یکم دسمبر تک آذربائیجان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
متنازعہ نگورنو کاراباخ میں روسی امن فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ان سڑکوں کا کنٹرول سنبھالیں گے، جو آرمینیا کو نگورنو کاراباخ سے ملاتی ہیں۔ اس حوالے سے تقریبا دو ہزار روسی فوجی سولہ حفاظتی چوکیاں قائم کریں گے۔
ا ا / ع ح ( اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)