ائیر فرانس کے بدنصیب طیارے 447 کا ملبہ تلاش کرلیا گیا
3 جون 2009برازیلی حکام نے تصدیق کردی ہےکہ ائیرفرانس کے گم ہونے والے مسافر طیارے کا ملبہ بحر اوقیانوس میں پانچ کلومیٹر کے رقبے میں بکھرا ہوا مل گیا ہے۔ یہ طیارہ پیر کی صبح چار بجےبرازیلی شہر ریو ڈی جنیرو سے فرانس کے دارالحکومت پیرسجاتے ہوئے بحر اوقیانوس پر دوران پرواز لاپتہ ہوگیا تھا۔
برازیل کے وزیر دفاع نیلسن جوبن کے مطابق اس بات میں اب کوئی شبہ نہیں ہے کہ بحر اقیانوس میں ملنے والا ملبہ دراصل ائیر فرانس کے تباہ ہونے والے جہاز A330کا ہی ہے۔ سمندر کی سطح پر پھیلے ہوئے اس ملبے میں جہاز کی ایک سِیٹ، مختلف تاریں، جہاز کے کچھ دیگر ٹکڑے اور پانی پر موجود جیٹ فیول کی چکنائی شامل ہیں۔
بحر اوقیانوس میں تباہ شدہ جہاز کا ملبہ ملنے کے بعد کسی بھی مسافر کے زندہ بچ جانے کے امکانات بالکل ختم ہوگئے ہیں۔ اس جہاز پر عملے کے بارہ ارکان سمیت کل دو سو اٹھائیس افراد سوار تھے۔
برازیلی وزیر دفاع کے مطابق ساحل سے تقریبا ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر پائے جانے والے اس ملبے کی جانب برازیلی بحریہ کے دو جہاز روانہ کردیے گئے ہیں اور اس حادثے کا شکار ہونے والے افراد کی لاشوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔
پیرس کے لئے روانہ ہونے والے اس بدقسمت جہاز پر سوار مسافروں میں سے نصف کا تعلق برازیل اور فرانس سے، جبکہ بقیہ مسافروں کا تعلق دیگر تیس ممالک سے تھا، جن میں سے زیادہ تر یورپی ہیں۔ فرانسیسی ائیرلائن کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق 216 مسافروں میں 126 مرد، 82 خواتین، سات بچے جبکہ ایک شیر خوار تھا۔ جہاز کے عملے میں سے 11 فرانس جبکہ ایک برازیلی شہریت رکھتا تھا۔
برازیلی شہر ریو ڈی جنیرو سے پیرس جانے والا یہ مسافر طیارہ پیر کی صبح چار بجے اچانک راڈار سے غائب ہوگیا تھا۔ اس وقت یہ جہاز جنوبی امریکہ اور افریقہ کے درمیان بحر اوقیانوس پر محو پرواز تھا۔ جس علاقے میں یہ جہاز لاپتہ ہوا وہ شدید طوفانوں کے لئے مشہور ہونے کے علاوہ چار ہزار فٹ تک گہرا ہے۔
جہاز کی جانب سے موصول ہونے والا آخری پیغام خودکار طریقے سے جاری ہونے والا وہ ڈیٹا سگنل تھا جس میں جہاز کے پریشر اور بجلی کے مختلف نظاموں کے فیل ہونے کی نشاندھی تھی۔ جبکہ پائلٹ کی طرف سے کسی قسم کے خطرے کی نہ تو نشاندھی کی گئی اور نہ ہی مے ڈے کال دی گئی جو کہ شدید خطرے میں گِھرجانے کی صورت حال سے آگاہی کے لئے جاری کی جاتی ہے۔
ائیر فرانس کے مطابق چار سال پرانے اس جدید جہاز کو صرف آسمانی بجلی نقصان نہیں پہنچا سکتی مگر ممکنہ طور پر آسمانی بجلی کے ساتھ طوفان میں گھرنے کی وجہ سے شدید جھٹکے اس جہاز کے لئے تباہی کا سبب بنے۔ ائیر فرانس کے چیف ایگزیکٹیو ِپیئر ہنری گیورگیون کے مطابق جہاز سے خودکار طریقے سے موصول ہونے والے غیر معمولی پیغامات ایسے تھے جن کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے اور ممکنہ طور پر جہاز ان پیغامات کے کچھ دیر بعد ہی سمندر میں گرکر تباہ ہوگیا تھا۔