اتحادی افواج کے مددگار 132 افغان پاکستان سے برطانیہ روانہ
27 اکتوبر 2023افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل چھوڑنے کے دو سال سے زائد عرصے کے بعد برطانیہ نے پناہ کے اہل ان افغان مہاجرین کے انخلاء کا عمل شروع کر دیا ہے، جو اب تک پاکستان میں عارضی طورپر مقیم تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے طالبان کے خلاف جنگ کے دوران اتحادی افواج کی معاونت کی تھی اور افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد وہاں سے بھاگ کر پاکستان چلے آئے تھے۔
ایسے افغان شہریوں کی تعداد تقریباً 3000 ہے، انہیں برطانیہ نے رہائش فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ گزشتہ دوسال سے پاکستان میں پھنسے ہوئے تھے۔ برطانوی حکام نے انہیں برطانیہ لانے سے قبل رہائش کے انتظامات کو شرط قرار دیا تھا۔
'غیرقانونی غیرملکیوں کے انخلاء کی تاریخ پر سمجھوتہ نہیں '،پاکستانی وزیر داخلہ
انہیں پناہ دینے کا معاملہ برطانوی حکومت کے لیے اس وقت ایک متنازعہ مسئلہ بن گیا جب دو پناہ گزینوں نے، جو نقل مکانی کے اہل تھے، لندن کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ جس کے بعد برطانیہ کو ان کے لانے کا عمل تیز کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
جمعرات کو 132 افغان مہاجرین کے ساتھ ایک چارٹرڈ فلائٹ سہ پہر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لندن کے لیے روانہ ہوئی۔ اس موقع پر ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ برطانیہ جانے والے ان مہاجرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
قبل ازیں برطانوی ہائی کمیشن کے وفد نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سینئر حکام سے ملاقات کی اور افغان مہاجرین کی منتقلی کے لیے خصوصی پروازوں کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
طالبان کے افغانستان کے دو برس: کیا بدلا، کیا نہیں؟
ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ تمام افغان مہاجرین کی وطن واپسی دسمبر کے وسط میں مکمل ہو جائے گی، اسلام آباد سے ہفتہ وار ایک یا دو چارٹرڈ پروازیں چلیں گی۔
افغان پناہ گزین بنیادی حقوق سے محروم
جن افغان شہریوں نے پاکستان میں عارضی طورپر پناہ لے رکھی ہے ان میں برطانوی فوج کے ساتھ کام کرنے والے سابق مترجمین کے علاوہ برٹش کونسل میں ملازمت کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مرد، خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 3250 افغان اسلام آباد میں عارضی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں۔
یہ لوگ اگست 2021 سے ہی برطانیہ جانے کے منظر ہیں۔ یہ فی الحال برطانوی حکومت کی امداد سے چلنے والے ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔
ان میں سے بہت سے لوگوں کو پاکستان میں کام کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے، اور ان کے بچے دستاویزات کی کمی کی وجہ سے تعلیم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
ایک برطانوی حکومتی ترجمان نے کہا، ''برطانیہ نے افغانستان میں خطرے سے دوچار لوگوں کی مدد کے لیے ایک پرعزم اور فراخدلانہ عہد کیا ہے۔ ہم اہل افغانوں کو برطانیہ لانے کے اپنے وعدوں کا احترام کرتے ہیں، جہاں ممکن ہو نئے آنے والے براہ راست آباد رہائش میں جائیں گے۔"
ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)