’اتنی زیادہ خوفناک بارشیں پہلے نہیں دیکھیں‘
27 اگست 2020پاکستان میں رواں ہفتے بارشوں کا سلسلہ جنوبی سندھ سے ہوتا ہوا شمالی علاقہ جات تک پہنچ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے بیشتر اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی اطلاعات ہیں۔
سندھ کی ساحلی پٹی اور مشرقی بلوچستان میں بھی گرج چمک کے ساتھ مزید بارشیں ہوئی ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مون سون کی بارشوں نے گزشتہ کئی دن سے روز مرہ کی زندگی مفلوج کر رکھی ہے۔
شہری سوشل میڈیا پر حکام کے خلاف اپنی بھڑاس نکالتے نظر آئے۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے ان حالات کے لیے مخالف پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ تاہم کراچی کے کئی لوگ اپنے شہر کی حالت پر طنز و مزاح کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے نظر آئے۔
سیدہ ترمذی نے کہا، ''یہ کوئی عام مون سون نہیں۔ بارشیں پچھلے نوے سال کا ریکارڈ توڑ چکی ہیں لیکن اب بھی سلسلہ ختم نہیں ہوا۔‘‘
صحافی وجاہت کاظمی نے کہا ''کراچی ڈوب رہا ہے۔‘‘ کئی لوگوں نے خیر و عافیت کی دعائیں مانگیں اور شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا۔
تاہم نکاسی آب کے ناقص نظام اور بہت زیاد بارش برسنے کے باعث کئی مقامات پر پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔ کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہنے کے بعد لوگوں کے یو ایس پی اور جنریٹر بھی جواب دے گئے۔
ٹوئٹر پر 'رے‘ نامی ایک خاتون نے لکھا، ''بجلی نہیں۔ گھر میں تقریباﹰ گھُپ اندھیرا ہے اور مجھے کچھ نظر نہیں آرہا۔ جنریٹر بھی جواب دے چکا ہے۔ میرے گھر کی کھڑکیوں، دروازوں اور چھت سے پانی گھر میں داخل ہو رہا ہے اور مجھے اپنا آدھا ٹی وی لاؤنج خالی کرنا پڑا ہے۔‘‘
کراچی کے نشیبی علاقوں میں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ لیکن شہر کے امیر علاقوں ڈیفینس اور کلفٹن میں بھی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہو گیا۔ ایک تصویر میں کلفٹن کا انڈرپاس تقریباﹰ زیرآب نظر آیا۔
پیپلزپارٹی مخالف حلقوں نے شہر کی تمام صورتحال کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈالی۔ جبکہ صوبائی حکومت کے بعض وزرا سوشل میڈیا پر شہر کے ان حصوں کے ویڈیو کلپ اور تصاویر لگاتے رہے، جہاں سڑکیں صاف تھیں یا جہاں سے پانی نکال لیا گیا۔
قومی میڈیا پر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی میں مصروف نظر آئیں۔ ایسے میں فوج اور اس کے ذیلی اداروں کی امدادی کارروائیوں کی بھرپور تشہیر جاری رہی۔