احمدی اور پاکستانی اقلیتی کونسل، سوشل میڈیا پر بحث
8 مئی 2020پاکستان میں کابینہ کی جانب سے وزارتِ مذہبی امور کو اقلیتی کونسل کی تشکیل نو کے لیے بھیجی جانے والی ایک سمری میں احمدیوں کو بھی اس کونسل میں شامل کیا گیا تھا، تاہم اس پر شدید ردعمل کے بعد حتمی نوٹیفیکشن میں یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
تاہم اس معاملے پر تاحال ٹی وی چینلز پر وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے چند وزراء پر کڑی تنقید ہو رہی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر بھی کابینہ کے اس عمل کے ساتھ ساتھ احمدی برداری کے خلاف ایک مہم جاری ہے۔
ایک معروف پاکستانی ٹی وی اینکر ندیم ملک نے اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری سے ایک ٹی وی شو میں تندوتیز سوالات بھی کیے۔ اس پروگرام میں نورالحق قادری دفاعی پوزیشن اختیار کیے دکھائی دیے۔
سوشل میڈیا پر بھی احمدیوں کے خلاف کئی طرح کے ہیش ٹیگ دکھائی دیے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارف ریما عمر اس حوالے سے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہتی ہیں، ''نفرت کا ایک بھونڈا منظر اور وہ بھی کابینہ کی جانب سے ایک بے اختیار کمیشن میں ایک احمدی رکن کو شامل کرنے پر۔ کس طرح لوگ احمدیوں سے نفرت میں روزانہ کی بنیاد پر کہاں سے کہاں نکل جاتے ہیں۔‘‘
ایک سوشل میڈیا صارف مونا فاروق نے ندیم ملک کے پروگرام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا، ''ہر احمدی مسلم پیغمبر کی ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہو۔ آپ کا پورا پروگرام احمدیوں سے نفرت اور جھوٹ پر مبنی تھا۔ ہمیں آپ سے کسی سند کی ضرورت نہیں مگر صرف ریٹنگ کے لیے ایک پرامن برداری کے خلاف نفرت کا پرچار ایک شرم ناک کام ہے۔‘‘
معروف پاکستانی صحافی انصار عباسی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، '' ندیم ملک کے شو میں دو وفاقی وزراء نے بتایا کہ کابینہ کے منٹس میں قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کے سوال پر "بحث” کو "فیصلہ” بنا دیا گیا جس غلطی کی گزشتہ کابینہ اجلاس میں درستگی کر دی گئی۔ اس مسئلہ کو اُٹھانے پر ندیم ملک کے خلاف ایک مخصوص طبقہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہا ہے۔‘‘