’ادلب میں روسی فضائیہ کا حملہ‘، پندرہ افراد ہلاک
5 مارچ 2020سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ روسی فضائیہ نے تازہ کارروائی ادلب میں واقع شہر معرة مصرین کے نواحی علاقے میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کی۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں داخلی سطح پر بے گھر ہونے والے شامی جمع تھے۔ اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے بتایا ہے کہ مقامی ہسپتال میں لائی گئی لاشوں میں کچھ ایسی بھی تھیں، جو کمبل میں لپٹی ہوئی تھیں۔
اس حملے میں پندرہ شہری مارے گئے ہیں، جن میں ایک بچی بھی شامل ہے۔ ریسکیو ورکرز نے بتایا ہے کہ حملے کے نتیجے میں ایک دو منزلہ عمارت منہدم ہو گئی۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ اسی ملبے سے ایک بچی کی لاش کو نکالا جا چکا ہے۔ یہ مہاجرین ایک پولٹری فارم میں پناہ لیے ہوئے تھے اور یہ فارم بھی حملے کی وجہ سے شدید متاثر ہوا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ کئی افراد شدید زخمی حالت ميں ہیں۔
روسی فضائیہ نے ادلب میں یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی ہے، جب روسی اور ترک رہنماؤں نے ماسکو میں ایک ملاقات میں ادلب کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ترک حکومت شمال مغربی ادلب میں کچھ باغی گروہوں کی حمایت کر رہی ہے جبکہ حالیہ ہفتوں میں ترک افواج نے اپنی عسکری کارروائی میں تیزی بھی پیدا کر رکھی ہے۔
ادھر ماسکو کے حمایت یافتہ شامی دستے بھی جہادی گروپوں کے زیر اثر علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر سے شروع کی جانے والی ان تازہ کارروائیوں کی وجہ سے ایک ملین شامی بے گھر ہو چکے ہیں۔ امدادی کارکنوں کے مطابق داخلی سطح پر بے گھر ہونے والے ان افراد میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق دسمبر سے اب تک ادلب میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں کم ازکم پانچ سو افراد مارے گئے ہیں۔ شام میں سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے باعث اب تک تین لاکھ اسی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بے گھر ہونے والے شہریوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
ع ب / ع س / خبر رساں ادارے