ارجنٹاُئن میں جی ٹوئنٹی سمٹ اور پرامن مظاہرے
ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے گروپ جی ٹوئنٹی کی سمٹ ارجنٹائنی دارالحکومت میں تیس نومبر سے شروع ہو چکی ہے۔ اس سربراہ اجلاس کے موقع پر عالمی اقتصادی پالیسوں پر عدم اطمینان رکھنے والوں کے پرامن مظاہرے بھی جاری ہیں۔
میرکل بھی مظاہرین کے نشانے پر
جرمن چانسلر انگیلا میرکل جی ٹوئنٹی سمٹ میں تاخیر سے پہنچی تھیں لیکن اس سربراہ اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے ہی پرامن مظاہرین اُن کے خلاف پوسٹر تھامے ہوئے تھے۔ بیونس آئرس میں جی ٹوئنٹی کے مخالفین عالمی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیے ہوئے ہیں۔
جنوبی امریکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ
جی ٹوئنٹی کی سمٹ پہلی مرتبہ کسی جنوبی امریکی ملک میں منعقد کی گئی ہے۔ مظاہروں کے حوالے سے اعلیٰ حکومتی اہلکار نے واضح کیا تھا کہ کسی بھی قسم کے پرتشدد مظاہرے یا توڑ پھوڑ کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بیونس آئرس میں انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
پولیس انتہائی چوکس
جی ٹوئنٹی سمٹ کے دو ایام کے دوران پولیس کو انتہائی چوکس رکھا گیا ہے۔ ارجنٹائنی دارالحکومت کے بارہ مربع کلومیٹر کا علاقہ ہزاروں پولیس اہلکاروں کے کنٹرول میں ہے۔ سمٹ کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ کو معطل رکھا گیا ہے۔ بیونس آئرس کے شہریوں کو ملکی سیاستدانوں نے مظاہروں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ مظاہروں کا انتظام حقوق کے گروپوں، لیبر یونینوں اور بائیں بازو کے سرگرم افراد نے کیا ہے۔
بیونس آئرس مظاہروں کی بین الاقوامیت
جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران بیونس آئرس میں ہونے والے مظاہروں میں کئی ممالک کے سرگرم افراد بھی شریک ہیں۔ ان میں فرانس، جرمنی، اٹلی اور دوسرے کئی ملکوں کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پرجوش کارکن بھی شریک ہیں۔ اس طرح بیونس آئرس میں ہونے والے مظاہروں کو انٹرنیشنل مظاہرے قرار دیے گئے ہیں۔
مظاہرین کا ٹرمپ کے خلاف زوردار نعرے بازی
بیونس آئرس کے مظاہرین خاص طور پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوراُن کی پالیسیوں کے خلاف بھی نعرے بازی کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مختلف پتلے بھی بنائے گئے ہیں۔ بائیں بازو کے مظاہرین ٹرمپ کی پالیسیوں کو سرمایہ داری کا تسلسل قرار دیتے ہیں۔