1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول میں بم دھماکا، 10 ہلاک

افسر اعوان12 جنوری 2016

ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ دھماکہ شہر کے گنجان آباد اور تاریخی علاقے سلطان احمد میں ہوا۔

https://p.dw.com/p/1HboR
تصویر: picture-alliance/AA/Z. Arslan

اس دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 15 دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ استنبول کے علاقے سلطان احمد میں معروف آیا صوفیہ اور بلیو موسک یا نیلی مسجد واقع ہے۔ آیا صوفیہ کے احاطے میں توپکاپی میوزیم بھی اسی علاقے میں موجود ہے اور اسی وجہ سے یہاں ہر وقت سیاحوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔

استنبول کے گورنر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ استنبول کے وسطی علاقے میں ہونے والے ہونے والا یہ بم دھماکا انتہائی شدید تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے۔ بیان کے مطابق دھماکہ خیز مواد کے بارے میں جاننے اور اس دھماکے کے ذمہ داروں تک پہنچنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوی ایٹد پریس نے ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن TRT کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ بم دھماکا ممکنہ طور پر خودکش حملہ تھا۔ پرائیویٹ ٹیلی وژن NTV کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سُنی گئی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

سلطان احمد کے علاقے میں ہونے والے اس دھماکے کے بارے میں متاثرہ علاقے کے قریب کام کرنے والے ایردم کوراولو نے NTV کو بتایا کہ دھماکے کے بعد بہت سے لوگوں کو زمین پر گرے ہوئے تھے، ’’یہ بتانا مشکل تھا کہ کون زخمی ہے اور کون ہلاک ہو گیا ہے۔‘‘ کوراولو کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے کی شدت سے ارد گرد کی عمارتیں لرز اٹھیں۔

دھماکہ شہر کے گنجان آباد اور تاریخی علاقے سلطان احمد میں ہوا
دھماکہ شہر کے گنجان آباد اور تاریخی علاقے سلطان احمد میں ہواتصویر: Reuters/M. Sezer

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک تُرک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس دھماکے کے پیچھے دہشت گردوں کا ہاتھ ہونے کا خدشہ ہے۔

سی این این ترک ٹیلی وژن کے مطابق استنبول کے سلطان احمد کے علاقے میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں جو افراد زخمی ہوئے ہیں ان میں جرمنی اور ناروے سے تعلق رکھنے والے سیاح بھی شامل ہیں۔

ترکی میں گزشتہ برس بھی دو تباہ کن بم حملے ہوئے تھے۔ شامی سرحد کے قریب ترک شہر سوروچ میں گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے بم دھماکے میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ اکتوبر میں دارالحکومت انقرہ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن کے باہر ہونے والے دوہرے خودکش حملے کے نتیجے میں 103 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان دونوں دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ پر عائد کی گئی تھی۔