اسرائیلی سوشل میڈیا پر فوجی جنرل کے بیان کی بازگشت
16 مئی 2016اسرائیلی فوج کے اعلیٰ افسر ڈپٹی چیف آف سٹاف میجر جنرل یائر گولان نے متنازعہ ہو جانے والے اپنے بیان میں جو کچھ کہا تھا، اُس سے یہ تاثر لیا گیا کہ وہ موجودہ اسرائیل کو بظاہر اس نازی جرمن دور کی فضا سے مماثل قرار دے رہے ہیں، جس میں ہولوکاسٹ یا یہودیوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ اس مناسبت سے اسرائیلی سوشل میڈیا پر ابھی تک لوگوں کے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر ماؤنٹ ہرزل کے پریڈ گراؤنڈ پر ایک نعرے کی بازگشت بھی میجر جنرل یائر گولان کے بیان کے ساتھ شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر اسرائیلی شہریوں نے ماؤنٹ ہرزل پر نصب سلوگن میں درج ’ایک قوم ،ایک ریاست‘ کے الفاظ کا تعلق بھی نازی دورِ حکومت کے سلوگن سے جوڑ دیا ہے۔ اسرائیل کے سماجیات کے مبصرین اور ناقدین نے اِس سلوگن کی ترکیب پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ یہ نازی دور کے رہنما ہٹلر کے نعرے ’ ایک قوم، ایک سلطنت، ایک رہنما‘ سے بہت زیادہ ملتا جلتا ہے۔ اس کے جواب میں ثقافت و کھیل کی وزیر میری ریگیو نے کہا کہ ’ ایک قوم، ایک ریاست‘ کا نعرہ حقیقت میں زائیونسٹ (صہونیت) تحریک نے اپنے آغاز پر اُس وقت پیش کیا تھا، جب ابھی اسرائیلی ریاست کی تشکیل کا خواب دیکھا جا رہا تھا۔
ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو کی وزیر وضاحت دیتے ہوئے شاید بھول گئی ہیں کہ اسرائیل کی کل آبادی میں بیس فیصد فلسطینی اور عرب بھی ہیں اور اس میں بظاہر غزہ پٹی اور ویسٹ بینک کے مسلمان فلسطینیوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے معتبر روزنامے ہاریٹز کے مشہور کالم نگار راجل ایلفر کا کہنا ہے کہ یہودی اور جمہوری ریاست یا یہودی لوگوں کی نیشن اسٹیٹ کی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن یہ سلوگن سمجھ میں نہیں آ رہا کہ ’ ایک ریاست ، ایک قوم‘ سے کیا مراد لی گئی ہے۔ ایلفر نے حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُس قوم کا بتائیں کہ جس کے لیے یہ نعرہ آویزاں کیا گیا تھا۔
اسرائیل کا رواں برس کے یوم آزادی کا مرکزی تھیم ’شہری جرأت مندی‘ رکھا گیا تھا۔ اِس دن کی مناسبت سے منعقد کی گئی تقریبات کے دوران پرجوش الفاظ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا گیا اور مقررین نے گزشتہ برسوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو بھاری بھرکم الفاظ کے ساتھ بیان کیا۔ اِسی دن پر میجر جنرل گولان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں ایسے حالات و واقعات دیکھتے ہیں، جو متلی پر مجبور کر دینے والی ان کارروائیوں کی یاد دلاتے ہیں، جو نازی جرمن دور میں کی گئی تھیں۔ جنرل گولان کی حمایت میں اسرائیلی فوج کے سربراہ کا بیان بھی آیا لیکن وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کوئی وضاحت تسلیم کرنے پر تیار دکھائی نہیں دیتے۔
دانا راگیو ⁄ عابد حسین
امجد علی