1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی مصنف اور امن کی آواز آموس اوز انتقال کر گئے

28 دسمبر 2018

امن کی آواز کہلانے والے اسرائیلی مصنف آموس اوز 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اوز فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بڑے ناقدین میں سے ایک تھے۔

https://p.dw.com/p/3Ak29
Autor Amos Oz gestorben
تصویر: Imago/Leemage

آموس  اوز کو اسرائیل کے سب سے زیادہ معروف ناول نگاروں میں شمار کیا جاتا تھا اور ان کا ناول ’دی ٹیل آف لوو اینڈ ڈارکنس‘‘ یا ’’محبت اور تاریکی کی کہانی‘‘ دنیا بھر میں پڑھے جانے والی کتب میں سے ایک تھا۔ اوز کی بیٹی فانیا اوز زالسبرگر نے جمعے کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں آموس اوز کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے مداحوں کا شکریہ ادا کیا۔ آموس اوز سن 1967 کی جنگ میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے پر تنقید کے اعتبار سے سب سے اہم آواز تھے۔ حالیہ کچھ عرصے میں اوز عوامی سطح پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے نظر آتے تھے۔

امریکی یہودی مصنف کی اسرائیل پر تنقید

جرمن بُک ٹریڈ امن انعام، اسرائیلی ادیب کےنام

آموس اوز دیگر ممالک میں اسرائیلی کارروائیوں پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں اسرائیلی حکومت کی ’بڑھتی شدت پسندی‘ سے تعبیر کرتے تھے۔

اسرائیل میں کئی طبقات آموس اوز کو ’قوم کا ضمیر‘ قرار دیتے تھے، تاہم اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے طبقات کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا بھی رہتا تھا۔

آموس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے نہایت مستقل مزاجی سے بات کرتے رہے، تاہم وہ ایسے فلسطینی گروہوں کے خلاف بھی سخت موقف کے حامل تھے، جو اسرائیلی کی تباہی چاہتے ہیں۔

سن 1996 میں پیرس ریویو کو دیے اپنے ایک انٹرویو میں آموس کا کہنا تھا، ’’یہ مسئلہ (اسرائیلی فلسطینی تنازعہ) ایک تکلیف دہ سمجھوتے کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ یہ ممکن نہیں کہ آپ کافی پیتے ہوئے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان پائے جانے والے تضادات کے خاتمے کے لیے ایک متفقہ اور قابل قبول سمجھوتہ ناگزیر ہے، جو اس خطے کی تقسیم کی صورت میں ممکن ہے۔‘‘

ع ت، الف الف (اے ایف پی، ڈی پی اے)