اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کرپشن کی ’تحقیقات کا آغاز‘
30 دسمبر 2016یہ بات اسرائیل میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ٹیلی وژن چینل نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔ چینل ٹو کے مطابق وزیراعظم نے دو بڑے تاجروں سے قیمتی تحائف یا ’مراعات‘ حاصل کی ہیں۔ اس ٹیلی وژن چینل کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی مشہور ویب سائٹ ’وائے نیٹ‘ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک ہفتے میں نتین یاہو کے خلاف فوجداری تحقیقات کا آغاز ہو جائے گا۔
منظرعام پر آنے والی رپورٹوں کے مطابق نیتن یاہو کو کرپشن کے ایک دوسرے کیس میں بھی مشتبہ شخص کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس کیس میں ان کے خاندان کے چند افراد بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوسرے کیس میں تقریباً پچاس گواہوں کو شامل کیا جا چکا ہے۔
اسرائیل کی وزارت انصاف اور پولیس نے ان میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم یہ ضرور کہا ہے کہ وہ ’وقت آنے پر‘ کوئی بیان جاری کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ان میڈیا رپورٹوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں جولائی میں اسرائیلی اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا لیکن نیتن یاہو نے اس حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ انکوائری وزیراعظم کے ذاتی مالی معاملات سے متعلق تھی۔
مقید فرانسیسی ٹائیکون کے ساتھ رابطے
اسرائیل میں حزب اختلاف کے اہم قانون ساز اور صیہونی یونین پارٹی کے ايريل مرجاليت نے نیتن یاہو اور ان کو عطیات فراہم کرنے والی نمایاں شخصیات کے مابین تعلق کے حوالے سے تحقیقات کروانے کے حق میں مہم چلائی ہے۔
ماضی میں نیتن یاہو اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے فرانس میں مقید ٹائیکون آرنو مِمران سے رقم وصول کی تھی۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 40 ہزار ڈالر سن دو ہزار ایک میں وصول کیے گئے تھے۔ بیان کے مطابق یہ رقم نتین یاہو نے تب وصول کی تھی، جب وہ ابھی وزیراعظم نہیں بنے تھے۔