اسرائیلی وزیر اعظم کو برطرفی سے بچانے کے لیے قانون منظور
23 مارچ 2023اسرائیلی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز حکومت کی طرف سے تجویز کردہ متنازعہ عدالتی اصلاحات پر علمدرآمد کے لیے متعدد قوانین میں سے پہلا قانون منظور کر لیا۔ پارلیمنٹ کی طرف سے یہ قانون سازی ایک ایسے دن کی گئی، جب مظاہرین کی جانب سے ان تبدیلیوں کے خلاف ایک اور دن مظاہرے کیے جاتے رہے۔ ان مظاہروں کا مقصد اس بارے میں خطرے کی گھنٹی بجانا تھا کہ ملک 'مطلق العنانی‘ کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد نے اس قانون سازی کی منظوری دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی نیتن یاہو کو نااہلی سے بچانے کے لیےکی گئی ہے اور یہ بدعنوانی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور عدالتی اصلاحات کے بارے میں اسرائیلی عوام میں پائی جانے والی خلیج کو مزید گہرا کرتی ہے۔
ان قانونی ترامیم نے قوم کو دو حصوں میں منقسم کر دیا ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اسرائیل سے اس کے جمہوری نظریات کو چھیننے والی پالیسیاں ہیں اور کچھ لوگوں کے خیال میں ملک کو ایک آزاد خیال عدلیہ نے زیر کر لیا ہے۔ عدالتی اصلاحات کے اس حکومتی منصوبے نے تقریباً پچھتر سال پرانی اسرائیلی ریاست کو اس کے بدترین اندرونی بحرانوں میں سے ایک سے دوچار کر دیا ہے۔
اسرائیل: نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے اور استعفے کا مطالبہ
حکومتی اصلاحات کے مخالفین کی جڑیں معاشرے کے وسیع حصوں میں ہیں، اور ان میں کاروباری شخصیات اور اعلیٰ قانونی حکام شامل ہیں۔ یہاں تک کہ ملکی فوج بھی سیاسی کشمکش میں الجھی ہوئی ہے، کیونکہ ریزرو فوجی بھی ان ترامیم کے خلاف احتجاج کے طور ڈیوٹی کے لیے آنے سے انکار کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے بین الاقوامی اتحادیوں نے بھی اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کے روز مظاہرین نے ملک کے متعدد اہم راستے بند کر دیے، ایک اہم بندرگاہ کے قریب ٹائروں کو آگ لگا دی اور یروشلم کے پرانے شہر کی دیواروں پر اسرائیل کا ایک بڑا جھنڈا اور ملک کے اعلانِ آزادی جیسے نعروں کو دیواروں پر چسپاں کر دیا گیا۔ یہ مظاہرین ان دسیوں ہزاروں لوگوں کے علاوہ تھے، جو گزشتہ دو ماہ سے ہر ہفتے کی رات حکومت مخالف احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔
نیتن یاہو حکومت نے اس سے قبل کشیدگی میں کمی کے لیے ایک سمجھوتے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ اس سے اس کی مجوزہ اصلاحات کی رفتار میں کمی آئے گی۔ حکومت ان اصلاحات کے ایک کلیدی حصے پر تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے جس کے تحت اسے ججوں کی نامزدگی کا اختیار بھی مل جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے دراصل اس عدالتی قانون کو مزید جامع بنانے کے لیے اصل بل میں ترمیم کی، لیکن مخالفین نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تبدیلی محض دکھاوے کی تھی اور اس سے ججوں کی تقرری پر حکومت کی گرفت برقرار رہے گی۔
کرپشن کے الزامات: نیتن یاہو کے خلاف بڑے عوامی مظاہرے
کنیسٹ کہلانے والی ایک سو بیس رکنی اسرائیلی پارلیمان میں اکسٹھ ارکان نے نیتن یاہو کے بطور وزیر اعظم عہدے کے تحفظ کے لیے اس قانون کی منظوری دی جبکہ سینتالیس ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
اس قانون کے مطابق کسی وزیر اعظم کو صرف صحت یا دماغی وجوہات کی بنا پر ہی حکومت کرنے کے لیے نااہل سمجھا جا سکتا ہے اور اس بارے میں فیصلہ صرف وہ یعنی وزیر اعظم خود یا ان کی حکومت کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف دھوکہ دہی، اعتماد میں خیانت اور رشوت لینے کے الزامات کے تحت بد عنوانی کا مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ وہ تاہم ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور اپنے ناقدین کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں، جن کے مطابق نیتن یاہو اپنی حکومت کے ذریعے عدالتی اصلاحات کے نتیجے میں اپنے خلاف لگائے گئے بد عنوانی کے الزامات سے فرار کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔
ش ر / ر ب (اے پی)