اسرائیل: بحیرہ روم سے 900 سال قدیم صلیبی تلوار دریافت
20 اکتوبر 2021ایک میٹر لمبی یہ تلوار بحیرہ روم کے ''کیریمل‘‘ نامی ساحل پر سمندری طے سے ملی ہے۔ اس تلوار کے اوپر سمندری نباتات چپکی ہوئی تھیں۔ شولم کاٹزن نامی غوطہ خور شمالی اسرائیل میں ویک اینڈ پر بحیرہ روم میں غوطہ خوری کر رہا تھا، جب اس نے زیر سمندر یہ انوکھی تلوار دیکھی۔ اس نے فوری طور پر اس تلوار کو اٹھایا اور اسے حکومتی ماہرین کے حوالے کر دیا۔
اسرائیلی نوادرات کی اتھارٹی کے ایک اہلکار نیر ڈسٹیلفیلڈ نے بتایا، ''یہ تلوار جسے کہ بہت اچھی حالت میں محفوظ کر لیا گیا ہے بہت خوبصورت اور نادر ہے اور بظاہر کسی صلیبی جنگجو کی لگتی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی نایاب چیز کا ملنا بہت حیرت انگیز ہے، یہ آپ کو نو سو سال ماضی میں لے جاتی ہے، سپہ سالاروں اور تلواروں کے دور میں۔
قدیمی خزانوں کا گھر
اس غوطہ خور کو ساحل پر قدرتی طور پر قائم ایک نیم دائرے سے تلوار کے علاوہ مٹی کے برتنوں سمیت کئی دیگر قدیمی اشیاء بھی ملی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقام پرانے دور میں مسافروں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کرتا ہو گا۔ اتھارٹی کے سمندری یونٹ کے ڈائریکٹر کوبی شروت نے کہا کہ پناہ گاہ کے طور پر کام کرنے والی یہ جگہ صدیوں تک مسافروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی رہی ہے۔ اسرائیلی نوادرات کی اتھارٹی نے کہا کہ وہ جون سے اس جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں لیکن ریت کی نقل و حرکت کے ساتھ قدیمی اشیاء ظاہر اور غائب ہوتی رہتی ہیں۔
تلوار کو عجائب گھر میں رکھنے سے پہلے مزید صاف کیا جائے گا اور اس کی اصل عمر جاننے کے لیے اس کا مزید تجزیہ بھی کیا جائے گا۔ کاٹزن، جنہوں نے اس نایاب تلوار کو حکام کے حوالے کیا، انہیں ایک اچھا شہری ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔
ب ج، ا ا