1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابتدائی اسلامی دور کے سونے کے سکوں کا خزانہ دریافت

26 اگست 2020

اسرائیلی آثار قدیمہ کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ابتدائی اسلامی دور کے سونے کے سکوں کا خزانہ دریافت کیا ہے۔ سونے کے یہ ’انتہائی نایاب‘ سکے گیارہ سو برس قبل عباسی دور کے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3hXOV
Israel Taucher bergen spektakulären Schatz
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Amit

اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہیں یہ خزانہ وسطی شہر یفنہ کے قریب کھدائی کرتے ہوئے ملا ہے۔ اس شہر کا بائبل میں یبنہ اور یبنی ایل کے نام سے ذکر ہوا ہے۔ یونانیوں اور رومیوں کے زمانے میں یہ جمنیہ کے نام سے مشہور تھا۔

اسرائیل کے ماہرین آثار قدیمہ و نوادرات لیئٹ نڈاو ژیو اور ایلی حدید کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق یہ خزانہ چار سو پچیس سونے کے سکوں پر مشتمل ہے اور ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ اتنے نایاب سکے دریافت ہوں۔

یہ بھی پڑھیے:

دنیا میں سب سے زیادہ سونا کس کے پاس؟

ماہرین کو وہاں سے سینکڑوں سونے کی کتریں بھی ملی ہیں اور اندازہ ہے کہ انہیں بھی سکوں کی طرح ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

Goldmünzen bei Ausgrabungen in Israel gefunden
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/SIPA PRESS Pool/H. Levine

سکوں اور نوادرات کے ماہر رابرٹ کول کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ سکے نوویں صدی کے لگتے ہیں، جب عباسی خلافت اپنے عروج پر تھی اور اس کی حکمرانی نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ شمالی افریقہ تک قائم تھی۔

رابرٹ کول کے مطابق اس دریافت سے عباسیوں کے اس دور سے متعلق زیادہ معلومات ملیں گی، جس کے بارے میں ہم بہت کم جانتے ہیں۔ یہ دریافت اسرائیل میں قدیم سکوں کی سب سے بڑی دریافتوں میں سے ایک ہے۔

سن دو ہزار سولہ میں بھی اسرائیلی غوطہ خوروں نے بحیرہ روم کی قدیم بندرگاہ قیصریہ کے قریب ایک ایسا بحری جہاز دریافت کیا تھا، جو سینکڑوں سال پہلے غرق ہو گیا تھا۔ اس جہاز سے انتہائی نایاب اور قدیمی نوادرات ملے تھے۔

قدیم دریافتوں اور اشیاء سے متعلق اسرائیلی اتھارٹی آئی اے اے کے مطابق گزشتہ تیس برسوں میں دریافت ہونے والا وہ سب سے بڑا خزانہ تھا۔ ایک برس پہلے اسی جگہ سے رومن دور کے سونے کے دو ہزار سکے ملے تھے۔

ا ا / ش ج (اے پی، روئٹرز)