1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل نے غیر ضروری طاقت کا استعمال کیا، فلسطینی گروپ

29 اکتوبر 2018

فلسطینیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے طاقت کا غیر ضروری استعمال کیا ہے۔ یہ بات اتوار کے روز اسرائیل کی طرف سے غزہ سرحد پر کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کے حوالے سے کہی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/37Lqg
Palästina Proteste im Gazastreifen
تصویر: picture-alliance/ZumaPress

غزہ میں قائم فلسطینی سنٹر فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے تینوں نوجوان سرحدی باڑ کی دوسری طرف جھانکنے کی کوشش کر رہے تھے اور اسرائیل کی طرف سے اس پر ان نوجوانوں کو ڈرون حملے کا نشانہ بنانا ’طاقت کا ضرورت سے زائد‘ استعمال ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے دو فلسطینی نوجوان محض 13 جبکہ تیسرا 14 برس کا تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ نوجوانوں سرحدی باڑ کو نقصان پہنچانے اور اس کے قریب دھماکا خیز مواد نصب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ فلسطینی سنٹر فار ہیومن رائٹس کے مطابق جس طبی عملے نے ان کی لاشیں نکالیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان بچوں کے پاس کوئی دھماکا خیز مواد نہیں ملا۔

تینوں نوعمر نوجوانوں کو سپرد خاک کر دیا گیا

اتوار 28 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ان تینوں نو عمر فلسطینیوں کو آج پیر کے روز سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ان نوجوانوں کے جنازے میں  ہزارہا فلسطینیوں نے شرکت کی۔ غزہ سٹی میں ان کی آخری رسومات کے موقع پر فلسطینی مظاہرین میں غم و غصہ نمایاں تھا اور وہ اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگا رہے تھے۔

Gazastreifen Beisetzung der Krankenschwester Razan Al-Najar
ان نوجوانوں کے جنازے میں  ہزارہا فلسطینیوں نے شرکت کی۔تصویر: Reuters/I. A. Mustafa

ان تینوں نوجوانوں کے خاندان کی طرف سے بھی اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ یہ کسی قسم کی عسکریت پسندی میں ملوث تھے۔ ان میں سے ایک بچے 13 سالہ محمد الستاری کے والد ابراہیم الستاری کہنا تھا، ’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کس قدر سفاک ہے اور اس فوج کی کوئی اخلاقیات نہیں۔‘‘

محمد الستاری کے ساتھ ایک اور 13 سالہ لڑکا عبدالحمید ابو ظاہر اور 14 سالہ خالد ابو سعید اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے۔

ا ب ا /  ع ب (ڈی پی اے، اے ایف پی)