1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عمارات کی ’خوفناک شرح سے تباہی‘

8 مارچ 2016

اسرائیل فلسطینیوں کے گھر اور بین الاقوامی امداد سے تعمیر کی جانے والی دیگر عمارات کو ’خوفناک شرح سے‘ تباہ کر رہا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے کہی گئی ہے۔ رواں برس اب تک گزشتہ برس سے زائد عمارات گرائی جا چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1I9OT
تصویر: Imago/United Archives

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یکم جنوری سے دو مارچ تک مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں 121 ایسی عمارات کو گرا دیا گیا جو مکمل یا جزوی طور پر بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کی فنڈنگ سے تعمیر کی گئی تھیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق 2015ء کے دوران اس طرح کی منہدم کر دی گئی عمارات کی تعداد 108 تھی۔

اسرائیل کی طرف سے جن منصوبوں کو تباہ کیا گیا ہے، ان میں فلسطینیوں کے گھر اور کم از کم ایک اسکول بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ایسی عارضی عمارات بھی گرا دی گئی ہیں، جن میں جانوروں کے شیڈز وغیرہ شامل ہیں۔

فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر رابرٹ پائپر نے اے ایف پی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ عمارات کی تباہی ’خوفناک‘ ہے۔ پائپر کے مطابق، ’’ہم 2016ء کے صرف پہلے 10 ہفتوں میں ہی انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی اشیاء کی تباہی یا ان پر قبضہ کیے جانے کی تعداد کو پچھلے پورے برس کی تعداد کے مقابلے میں پیچھے چھوڑ چکے ہیں ۔۔۔ ہم اسرائیلی حکام کے سامنے ظاہر ہے کہ احتجاج کریں گے۔‘‘

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے، اس لیے انہیں گرایا جا سکتا ہے۔ تاہم امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے ضروری اجازت نامے حاصل کرنا تقریباﹰ ناممکن ہے۔

اسرائیل کی طرف سے جن منصوبوں کو تباہ کیا گیا ہے، ان میں فلسطینیوں کے گھر اور کم از کم ایک اسکول بھی شامل ہے
اسرائیل کی طرف سے جن منصوبوں کو تباہ کیا گیا ہے، ان میں فلسطینیوں کے گھر اور کم از کم ایک اسکول بھی شامل ہےتصویر: Ahmad Al-Bazz

اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’جیوئش ہوم‘ کے رکن پارلیمان اور مغربی کنارے کے معاملات پر اسرائیلی پارلیمان کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ موٹی یوگیو Moti Yogev کے مطابق عمارات گرائے جانے کی تعداد میں اضافہ ممکنہ طور پر ویسٹ بینک کے علاقے میں قائم کردہ یہودی بستیوں میں تیار کی جانے والی اسرائیلی مصنوعات کی درآمد سے متعلق یورپی یونین کے اقدامات کا رد عمل ہے۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے یوگیو کا کہنا تھا، ’’مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومت کا پختہ نقطہ نظر کسی حد تک یورپ کی طرف سے کیے گئے یکطرفہ اقدامات کا نتیجہ ہے۔‘‘

گزشتہ برس نومبر میں یورپی یونین کی طرف سے رکن ریاستوں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آباد کی گئی یہودی بستیوں میں تیار کی جانے والی اشیاء پر لیبل لگایا جائے۔ اس فیصلے پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔