1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام اور کولون کانفرنس

افضال حسین19 ستمبر 2008

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیہ اور اس کے آس پاس کے صوبوں سے آنے والے تین ہزار پولیس کے سپاہی اس ویک اینڈ پر کولون شہر میں نظم و ضبط برقرار رکھنے میں مدد دیں گے۔

https://p.dw.com/p/FLX8
اسلام جرمنی میں اقلیتی مذاہب میں سب سے بڑا مذہب ہےتصویر: AP

یہ سپاہی ایک طرف اس نام نہاد کانگرس کا انعقاد ممکن بنائیں گے اور دوسری طرف اس کانگرس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو جلسے کے مقام سے دور رکھیں گے تا کہ دونوں گروپوں کے درمیان تصادم نہ ہونے پائے۔ کولون شہر کی ایک تنظیم Pro Köln ، جو خود کو عوامی تحریک کا نام دیتی ہے، اس کانگرس کے انعقاد کی ذمہ دار ہے۔ کولون شہر میں ایک نئی عالیشان مسجد کی تعمیر کا منصوبہ اس تنظیم کی مخالفت کی وجہ سے ایک عرصے تک کھٹائی میں پڑا رہا۔ ابھی حال میں شہری انتظامیہ نے مسجد کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ چنانچہ اس کےخلاف آواز بلند کرنے کے لئے تنظیم Pro Köln نے اس کانگرس کا اہتمام کیا ہے۔ جہاں وہ یورپ بھر سے اپنے ہم خیالوں کو جمع کر کےاس بات سے خبردار کرنا چاہتی ہے کہ جرمنی اور یورپ میں اسلام کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں دایئں بازو کی انتہا پسندی کے امور کے ماہر Wolfgang Kapust نے بتایا۔

یہ لوگ دائیں بازو کے انتہا پسند ہیں۔ ان کے قائدین کی پچھلی زندگی دیکھی جائے تو یہ پہلے انتہا پسند جماعت NPD میں رہے۔ بعد میں انہوں نے ایک اور کٹر انتہا پسند جماعت کی بنیاد رکھی۔ یہ سب نسلی منافرت، غیر ملکیوں سےدشمنی، اور سخت قومیت پرستی پر یقین رکھتے ہیںً۔

کولون کے شہریوں کی بھاری تعداد اس کانگرس کے انعقاد کے خلاف ہے۔ چنانچہ اس موقع پر ان کی طرف سے پر امن احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ترک مسلمانوں کی تنظیم DITIB نے جو نئی مسجد تعمیر کر رہی ہے، ان مظاہروں کو رواداری کی علامت سے تعبیر کیا۔ تنظیم کے سربراہ Mehmet Yildirim نے تمام جمہوری قوتوں سے اپیل کی کہ انہیں متحد ہو کر نسلی منافرت کی حوصلہ شکنی کے لئے قدم اٹھانا چاہیے۔

آج کولون شہر کے اس حصے میں جہاں مسجد تعمیر ہو رہی ہے، شہریوں کی بڑی تعداد نے جن میں مسلم اور غیر مسلم سبھی شامل تھے، ایک دوسرے کے ہاتھ تھام کر ایک زنجیر کی شکل میں پرامن مظاہرہ کیا۔

ادھر کانگرس کے آغاز پر ہونے والی پریس کانفرنس کے موقع پر، جو حفاظتی تدابیر کی وجہ سے دریائے رائن میں کھڑے ایک بحری جہاز میں ہو رہی تھی، مظاہرین نے شرکا پر پتھر پھینکے اور ان کے خلاف سخت نعرے لگائے۔