1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا

28 مئی 2024

اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے آج منگل اٹھائیس مئی کے روز سرکاری طور پر فلسطین کو بطور ایک آزاد ریاست تسلیم کر لیا۔ اسرائیل نے ان تینوں یورپی ممالک کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4gNI6
Videostill | Ireland, Norway, Spain to recognize Palestine as state
تصویر: Rebecca Ritters/DW

اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کی طرف سے فلسطین کو سرکاری طور پر آزاد اور خود مختار ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر اسرائیل نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے دراصل ''دہشت گردی کو انعام‘‘ بخشا ہے۔

ان تین یورپی ممالک کی طرف سے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے سے دیگر یورپی ممالک کو بھی تقویت ملے گی کہ وہ بھی ایسا کریں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے 140 سے زائد فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرتے ہیں۔

بلغاریہ، قبرص، چیک ری پبلک، مالٹا، پولینڈ اور رومانیہ نے یورپی یونین کے رکن بننے سے قبل ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر رکھا تھا جبکہ سویڈن نے سن 2014 میں یہ قدم اٹھایا تھا۔

سلووینیہ نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کے روز اپنے فیصلے کا اعلان کرے گا کہ آیا وہ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا۔

رفح میں اسرائیلی فضائی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

غزہ میں امداد کی ترسیل بحال، تل ابیب پر حماس کے راکٹ حملے

ہسپانوی وزیر عظم نے کیا کہا؟

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے ملکی کابینہ کے اجلاس میں کہا، ''فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا نہ صرف ایک تاریخی انصاف کا معاملہ ہے بلکہ امن کے حصول کی خاطر یہ ایک اہم ضرورت بھی ہے۔‘‘

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا محض علامتی فیصلہ؟

سانچیز نے واضح کیا کہ میڈرڈ حکومت کا یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی وکالت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اسرائیل کی سکیورٹی اور سلامتی بھی ممکن بنائی جا سکے گی۔

ہسپانوی وزیر اعظم سانچیز نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ اسپین کی جانب سے حماس کو یکسر مسترد کرنے کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو دو ریاستی حل کے خلاف ہے اور جس کے سات اکتوبر کے حملوں کی وجہ سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی۔

یورپی یونین میں اختلافات کیوں ہیں؟

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے 27 رکنی یورپی یونین میں سنگین اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ بات ہو رہی تھی کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

امریکہ اور بیشتر مغربی یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ یروشلم کی حیثیت اور حتمی سرحدوں جیسے پیچیدہ معاملات پر سمجھوتے سے پہلے فلسطین کو بطور ایک ریاست تسلیم نہیں کریں گے۔

 

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ’انعام‘ نہیں، بوریل

بین الاقوامی عدالت کے حکم کے باجود اسرائیل کے رفح پر حملے

تاہم غزہ میں خونریزی نے فلسطینیوں کی اپنی ایک ریاست بنانے کے مطالبے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ غزہ میں جاری حالیہ جنگ کے باعث زیادہ سے زیادہ یورپی ممالک ایسا کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔

تاہم فرانس کا کہنا ہے کہ یہ مناسب وقت نہیں کہ فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا جائے جبکہ جرمنی بارہا کہہ چکا ہے کہ برلن حکومت دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔

اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کی جانب سے اس تازہ اعلان کے بعد اقوام متحدہ کے رکن 193 ریاستوں میں سے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد اب 145 ہو گئی ہے۔

ع ب / ا ا، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید