اس سال اب تک پاکستان، ایران سے سات لاکھ افغان باشندے واپس
14 نومبر 2018افغان دارالحکومت کابل سے بدھ چودہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے بتایا ہے کہ اس سال یکم جنوری سے لے کر اب تک افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان اور ایران سے مجموعی طور پر سات لاکھ چھپن افغان شہری واپس اپنے وطن جا چکے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) نے بتایا کہ گزشتہ قریب ساڑھے دس ماہ کے دوران واپس اپنے جنگ زدہ ملک لوٹ جانے والے ان افغان باشندوں میں سے بہت بڑی تعداد ان مہاجرین کی تھی، جو ایران میں مقیم تھے۔ ایران سے وطن لوٹنے والے ان افغانوں کی تعداد چھ لاکھ اکہتر ہزار کے قریب رہی۔
یوں یکم جنوری سے اب تک پاکستان اور ایران سے جتنے بھی افغان مہاجرین واپس اپنے ملک گئے، ان میں سے قریب 96 فیصد نے ایران سے افغانستان کا رخ کیا۔ اس کے برعکس پاکستان سے واپس لوٹنے والے افغانوں کی تعداد صرف قریب 29 ہزار یا مجموعی تعداد کے چار فیصد کے برابر رہی۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں ایران سے بہت بڑی تعداد میں افغان مہاجرین نے اپنی وطن واپسی کا جو فیصلہ کیا، اس کی اہم ترین وجہ ایران کے خلاف عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس ملک میں پائی جانے والی بحرانی صورت حال بنی۔
ایران کی داخلی اقتصادی صورت حال وہاں مقیم افغان مہاجرین پر کس طرح اثر انداز ہو رہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ صرف ایک ہفتے کے دوران ایران چھوڑ کر واپس افغانستان لوٹنے والے مہاجرین کی تعداد 12 ہزار سے زائد رہی۔
یوں اوسطاﹰ روزانہ قریب ڈیڑھ دو ہزار افغان مہاجرین اس لیے ایران سے واپس اپنے ملک لوٹ رہے ہیں کہ تہران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے اخراج کے صدر ٹرمپ کے اس سال گرمیوں میں کیے گئے فیصلے کے بعد وائٹ ہاؤس اب ایران کے خلاف دوبارہ جو سخت پابندیاں بحال کر چکا ہے، وہ ایرانی معیشت اور ملکی مالیاتی نظام دونوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔
اس طرح آئی او ایم کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان سے واپس اپنے وطن لوٹنے والے غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 380 کے قریب رہی۔
اس عالمی ادارے کے مطابق واپس جانے والے ان افغان باشندوں اور خود ہندو کش کی اس ریاست کا المیہ یہ ہے کہ وہاں داخلی سلامتی کی صورت حال ہنوز بہت خراب ہے، بے روزگاری کی شرح بھی انتہائی اونچی ہے اور معیشت بہت کمزور۔ اس کے علاوہ عشروں سے خانہ جنگی کے شکار افغانستان میں لاکھوں شہری پہلے ہی داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ سلامتی کی صورت حال روز بروز خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔
م م / ع ب / ڈی پی اے