اس سال جولائی میں گرمی کے پچھلے تمام عالمی ریکارڈ ٹوٹ گئے
16 اگست 2019امریکا کے سمندری، فضائی اور موسمیاتی علوم کے قومی ادارے 'نوآ‘ (NOAA) کے مطابق انسانی تاریخ میں موسمیاتی ریکارڈ رکھنے کا عمل 1880ء میں شروع ہوا تھا اور اس سال جولائی میں اتنی زیادہ گرمی پڑی کہ تاریخ میں مسیحی کیلنڈر کے مطابق سال کا ساتواں مہینہ آج تک کبھی اتنا گرم نہیں رہا تھا۔
اس کے علاوہ اسی گرمی کی وجہ سے زمین کے قطبین پر پائی جانے والی برف بھی اتنی پگھلی کہ آرکٹک اور انٹارکٹک کے علاقوں میں برف کے ذخائر اپنی ریکارڈ حد تک کم سطح پر آ گئے۔
اس سے قبل اس سال جولائی کے مہینے میں پڑنے والی شدید ترین گرمی کے بارے میں یورپی محکمہ موسمیات اور اس کے ماہرین کی طرف سے بھی یہی بات کی جا چکی ہے۔
اس بارے میں امریکی ادارے این او اے اے کی طرف سے اس کی ویب سائٹ پر بتایا گیا، ''جولائی میں کرہ ارض کا زیادہ تر حصہ ایسے گرمی میں جھلستا رہا، جس کی مثال پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
اس کے علاوہ اسی ریکارڈ گرمی کے باعث آرکٹک اور انٹارکٹک پر پائی جانے والی برف بھی پگھل کر اپنی تاریخی حد تک کم ترین سطح پر آ گئی۔‘‘
بہت بڑے رقبے والے ملک امریکا میں بھی باقی ممالک کی طرح شدید گرمی پڑی۔ ریاست الاسکا میں جولائی 2019ء اس اسٹیٹ میں موسمیاتی ریکارڈ رکھے جانے کے 1925ء میں شروع ہونے والے عمل کے دوران آج تک کا گرم ترین جولائی ثابت ہوا۔
یہ امریکی موسمیاتی ادارہ عالمی سطح پر خشک زمینی علاقوں اور سمندروں کے درجہ حرارت کا ریکارڈ بھی رکھتا ہے۔ NOAA کے ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر یہ ریکارڈ گرمی اس سال صرف جولائی کے مہینے میں ہی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ اس سے قبل اسی سال جون کا مہینہ بھی آج تک دنیا بھر میں ریکارڈ کیا جانے والا سال کا گرم ترین چھٹا مہینہ ثابت ہوا تھا۔
تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ اس سال جولائی کے مہینے میں عالمی سطح پر پڑنے والی اوسط گرمی پچھلی پوری 20 ویں صدی کے دوران جولائی کے مہینے میں پڑنے والی اوسط گرمی سے تقریباﹰ ایک ڈگری سینٹی گریڈ یا 1.71 ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ رہی۔
م م / ش ح / اے پی، اے ایف پی