اطالوی سیاحتی شہر وینس: سیلاب کی لپیٹ میں
اٹلی کا شہر وینس یورپ سمیت دنیا بھر میں سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ آج کل اس شہر کو بلند سمندری پانی اور شدید طغیانی کا سامنا ہے۔
وینس: ایک سو سے زائد جزیروں کا شہر
اطالوی شہر وینس مجموعی طور پر ایک سو اٹھارہ جزیروں پر مشتمل ایک شہر ہے۔ یہ جزیرے نہری نظام سے جڑے ہیں۔ ان نہروں میں چلنے والے گنڈولے (کشتی کے ذریعے نقل و حرکت) مقامی آبادی سے زیادہ سیاحوں کو من پسند ہیں۔
وینس کی نہروں میں طغیانی
وینس بحیرہ ایڈریاٹک میں واقع ہے۔ اس شہر کی نہروں میں اسی سمندر کا پانی پھرتا ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شہر میں پانی کی سطح غیرمعمولی طور پر بلند ہو گئی ہے۔
شدید سیلابی صورت حال
وینس شہر میں گزشتہ پچاس برسوں کے بعد ایسی سیلابی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ گنڈولے فی الحال چلنے بند ہو گئے ہیں۔ لوگ پانی میں سے گزر کر ضروریاتِ زندگی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اٹلی کی حکومت نے شہر میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔
اونچی لہریں اور پانی ہی پانی
وینس کی نہروں میں پیدا ہونے والی طغیانی سے انتہائی بلند لہریں بھی اٹھ رہی ہیں۔ کئی لہریں پانچ فٹ تک بھی بلند ہوئی ہیں۔ پانی گھروں، دوکانوں اور مارکیٹوں میں داخل ہو چکا ہے۔ اس صورت حال کے سامنے شہری انتظامیہ ابھی تک بے بس دکھائی دیتی ہے۔
وینس میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا
شدید طغیانی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ عام دفاتر تک لوگوں کا پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے سیاحوں کی بھیڑ کے مقامات مثلاً ڈوگیزے محل اور سینٹ مارکس برج بھی پانی کی لپیٹ میں ہیں۔
وینس کے تاریخی ورثے کا نقصان
سیلابی صورت حال کی وجہ سے ابھی تک کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن مالی نقصان کا اندازہ بہت زیادہ لگایا گیا ہے۔ سیاحتی صنعت مفلوج ہو گئی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ تاریخی ورثہ پانی کی لہروں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔
وینس کے شہریوں کی مالی امداد
اطالوی حکومت نے وینس میں سیلاب سے پیدا شدہ صورت حال سے نمٹنے اور بحالی کے لیے بائیس ملین ڈالر کے خصوصی امدادی پیکج کی منظوری دی ہے۔ عام شہریوں کو پانچ ہزار یورو کی امداد اور کاروبار میں نقصان اٹھانے والے بیس ہزار یورو تک کا کلیم کر سکیں گے۔
وینس کا سیلاب
اطالوی شہر وینس میں سیلاب کی وجہ شمالی اٹلی میں ہونے والی شدید بارشوں کو قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں ایسا ہی سیلاب سن 1966 میں دیکھا گیا تھا۔ عام لوگوں نے اس پریشان کن صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔