1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقہ میں چین اب امریکا سے کہیں بڑی طاقت

22 جولائی 2018

افریقہ کے ساتھ تجارت کے حوالے سے چین دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ بڑی طاقت بن چکا ہے۔ اس براعظم کے ساتھ تجارت اور وہاں اثر و رسوخ میں امریکا چین سے پیچھے ہے اور صدر ٹرمپ کی افریقہ میں دلچسپی بھی کم ہے۔

https://p.dw.com/p/31sbg
تصویر: Reuters/M. McAllister

خبر ایجنسی روئٹرز کی اتوار بائیس جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے دو روزہ دورہ سینیگال کے آغاز پر یہ کوشش کی کہ افریقہ اور چین کے اقتصادی روابط مزید گہرے ہونا چاہییں۔ روئٹرز کے مطابق اس سوچ کی عملی کامیابی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ سینیگال میں ایک بڑی ہائی وے پر سفر کرنے والے گاڑیوں کے ڈرائیور تو ابھی سے اپنے ملک میں چین کی دلچسپی کے نتائج سے فائدے اٹھا رہے ہیں۔

چینی صدر کا پرجوش عوامی استقبال

چینی صدر شی جب اپنے اس دورے پر ہفتہ اکیس جولائی کو سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار پہنچے، تو ان کا استقبال کرنے کے لیے سینکڑوں پرجوش شہری وہاں موجود تھے۔ یہ دورہ کسی چینی رہنما کا گزشتہ ایک عشرے کے دوران سینیگال کا پہلا دورہ ہے۔

ڈاکار پہنچنے پر سینیگال کے صدر میکی سال نے ہوائی اڈے پر مشرق بعید سے آنے والے اس مہمان کا پورے فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا جبکہ سڑکوں پر سینکڑوں کی تعداد میں ایسے مقامی شہری موجود تھے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں دونوں ممالک کے پرچموں والی جھنڈیاں پکڑی ہوئی تھیں اور ایسی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، جن پر صدر شی اور صدر میکی سال کی تصویریں چھپی ہوئی تھیں۔

Senegal Xi Jinping auf Staatsbesuch | Tshirts
تصویر: Getty Images/AFP/Seyllou

سینگال میں صدر میکی سال کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بعد چینی صدر نے کہا کہ وہ اب تک تین مرتبہ افریقہ کا دورہ کر چکے ہیں لیکن چینی صدر کے طور پر مغربی افریقہ کا یہ ان کا اولین دورہ ہے۔ ساتھ ہی شی جن پنگ نے چینی افریقی اقتصادی روابط کے بارے میں بہت پرامید سوچ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’اپنے ہر دورہ افریقہ کے دوران میں نے یہ دیکھا ہے کہ اس براعظم میں کتنی توانائی اور تحریک پائی جاتی ہے اور اس کے باشندوں کو بہتری اور ترقی کی کتنی امیدیں ہیں۔‘‘

امریکا کی افریقہ میں کم دلچسپی

روئٹرز نے لکھا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا وہ ملک ہے جس کے براعظم افریقہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ جامع اور گہرے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں چین کی افریقہ سے متعلق پالیسی امریکی حکمت عملی کے بالکل برعکس ہے، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو اب تک اپنی طرف سے افریقہ میں بہت ہی کم دلچسپی ظاہر کی ہے۔

سینیگال میں چینی سفیر کے مطابق چین نے گزشتہ برس اس افریقی ملک میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی۔ ان رقوم سے ملکی دارالحکومت ڈاکار اور سینیگال کے دوسرے سب سے بڑے شہر طوبہ کے مابین آمد و رفت کو تیز رفتار بنانے کے لیے ایک ہائی وے تعمیر کی گئی اور ساتھ ہی ڈاکار کے نواح میں ایک صنعتی پارک بھی قائم کیا گیا۔

Senegal Xi Jinping auf Staatsbesuch
چینی صدر شی جن پنگ، بائیں، سینیگال کے صدر میکی سال کے ہمراہتصویر: Reuters/M. McAllister

بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

افریقہ میں اس وقت کئی ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے ایسے بہت سے منصوبے زیر تکمیل ہیں، جن کے لیے سستی شرائط پر مالی وسائل چین نے مہیا کیے ہیں۔ افریقہ میں چین کے اس اثر و رسوخ پر تنقید کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح چین افریقہ میں بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس کی وجہ سے کئی افریقی ممالک بہت زیادہ مقروض ہوتے جا رہے ہیں۔

ان ماہرین کے مطابق مستقبل میں اگر یہ ممالک قرضوں کے طور پر مہیا کردہ یہ رقوم چین کو واپس کرنے کے قابل نہ ہوئے، تو وہ مجبور ہو جائیں گے کہ اپنے ہاں بہت سے اہم سٹریٹیجک منصوبوں کے اکثریتی ملکیتی حقوق بیجنگ کے حوالے کر دیں۔

چینی صدر شی اپنے موجودہ دورہ افریقہ کے دوران سینیگال کے بعد روانڈا جائیں گے، اور وہ اس ملک کی تاریخ میں وہاں کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر ہوں گے۔

چینی افریقی تعاون فورم

روانڈا کے دورے کے بعد چینی سربراہ مملکت کی اگلی منزل اقتصادی طور پر مشکلات کا شکار ملک جنوبی افریقہ ہو گا، جہاں شی جن پنگ برکس ریاستوں کی ایک کانگریس میں شرکت کریں گے۔ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے برکس (BRICS) گروپ میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بھی ہے، افریقہ سے متعلق کس طرح کے سٹریٹیجک ارادوں کا حامل ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال ستمبر میں بیجنگ چینی افریقی تعاون فورم کے نام سے ایک ایسا پلیٹ فارم بھی قائم کر دے گا، جس کے اجلاس میں درجنوں افریقی ریاستوں کے سربراہان مملکت و حکومت حصہ لیں گے۔

م م / ع ب / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں