افریقی طالبان کی پیشقدمی پر ڈوئچے ویلے کا تبصرہ
3 جولائی 2012’انصار الدین‘ نامی ایک مسلح گروپ نے ٹمبکٹو میں کئی قدیم مزارات کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ مغربی دنیا کو ایک تنبیہ بھی ہے۔ ٹمبکٹو صدیوں سے قافلوں کی صحرائی گزرگاہ رہا ہے۔ عسکریت پسندوں کے ترجمان ساندا لود بومانا نے کہا ہے کہ وہ اور اُس کے ساتھی مسلمان ہیں اور ایک خدا کو مانتے ہیں۔ مزارات کو تباہ کرنے والے بومانا کے مطابق جو کچھ عام طور پر ان مزارات پر ہوتا ہے، وہ سب گناہ ہے۔ ہمیں بھلا یونیسکو کی کیا پرواہ ہے؟ اس کے ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا کہ وہ عالمی ورثے میں شمار ہونے والی گارے سے بنی ان تمام سولہ قبور اور شہر کی تین بڑی مساجد کو تباہ کر دے گا۔
افغانستان میں بھی یہی ہوا تھا
ٹمبکٹو سن 1988 سے یونیسکو کے زیر حفاظت عالمی ثقافتی ورثے کا شہر قرار پا چکا ہے۔ انصار الدین کے مسلح جنگجو اس ثقافتی ورثے کو تباہ کر کے وہی کچھ کر رہے ہیں، جو طالبان نے افغانستان میں کیا تھا۔ وہاں بدھا کے قدیم مجسموں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ القاعدہ افغانستان پر امریکی فوجی قبضے کے بعد سے دوسرے محفوظ مقامات کی تلاش میں تھی۔ شمالی افریقہ اور ساحل زون کے مقامات پر نگرانی کم ہے اور یہ القاعدہ کے لیے بہت موزوں ہیں۔
القاعدہ افریقہ میں پھیلتی جا رہی ہے
القاعدہ یمن اور شمالی افریقہ کے علاقوں میں بڑی حد تک نظروں میں آئے بغیر دہشت گردوں کو تربیت فراہم کر سکتی ہے۔ یہاں سے اس کے جنگجو افریقہ میں دور دور تک جا سکتے ہیں۔ افغانستان سے پسپائی اور افریقہ کو منتقلی ایک تزویراتی فیصلہ تھا۔ مقصد ایک پورے براعظم کو غیر مستحکم بنا دینا ہے۔ افریقہ میں القاعدہ کی دہشت گردی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں آسانی سے ایک آگ بھڑک سکتی ہے اور اس طرح یورپ کے لیے دہشت گردی کا خطرہ افریقہ کی طرف سے ہو گا، یعنی بالکل قریب سے۔
نائجیریا میں مذاہب کی جنگ ؟
نائجیریا میں کلیساؤں کو جلانے والے بوکو حرام کے جنگجوؤں کو یمن یا مالی میں تربیت دی جا رہی ہے۔ اسلحہ اور پیسہ باہر سے شمالی نائجیریا میں آ رہا ہے۔ مالی اور نائجیریا میں شدت پسندوں کو رقوم ’القاعدہ مغرب‘ سے مل رہی ہیں۔ یہ پیسہ اغوا کی وارداتوں، منشیات اور اسلحے کے کاروبار سے حاصل کیا جا رہا ہے۔
کوئی بھی مقامی حل ممکن نہیں
امریکا اور یورپ کو یہ اچھی طرح سے معلوم ہونا چاہیے کہ مالی کی فوج اسلامی شدت پسندوں یا دوسرے باغیوں کے قبضے میں آ جانے والے ملک کے شمالی حصے کو تنہا آزاد نہیں کرا سکتی۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، امریکا، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں میں تعاون ضروری ہے۔ دہشت گردی کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے علاقے میں فوجی موجودگی میں زبردست اضافے کے ساتھ ساتھ مالی اور تکنیکی امداد بھی ضروری ہے۔
U.Schaeffer/P.Hille /ia/aa