افریقی ممالک مہاجرت کے اسباب کا سدِ باب کریں: میرکل
14 اکتوبر 2016چانسلر میرکل نے نو تا گیارہ اکتوبر افریقہ کے تین ملکوں کا دورہ مکمل کیا تھا۔ رواں ہفتے کے دوران چاڈ کے سربراہ سے ملاقات کے بعد آج جمعہ کو نائجیریا کے صدر محمد بُخاری سے ملاقات کریں گی۔ افریقی لیڈران کے ساتھمیرکل نے خاص طور پر یورپ کی جانب غیرقانونی ترک وطن کرنے والوں کی حوصلہ شکنی پر گفتگو کو فوقیت دے رکھی ہے۔
آئندہ برس دنیا کی بیس بڑی اقتصادیات یعنی جی ٹونٹی اجلاس کی میزبانی کرنے والے ملک جرمنی نے افریقی ممالک کی مدد کرنے اور وہاں موجود مہاجرت کے اسباب کے سدّ باب کے لیے تعاون فراہم کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر اپنی افریقہ روانگی سے ایک روز قبل قوم کے نام اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں میرکل نے کہا:’’میرے خیال میں ہمیں افریقہ کے معاملات میں اب تک کے مقابلے میں کہیں زیادہ دلچسپی لینی چاہیے۔ افریقہ کی خوشحالی جرمن مفاد میں ہے۔‘‘
رواں برس جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کے اعداد و شمار میرکل کے اس بیان کی حمایت کرتے ہیں۔ اس سال جرمنی کا رخ کرنے والے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد میں جہاں شام، عراق اور افغانستان کے باشندے شامل تھے وہیں جرمن حکومت نے افریقی ملک اریٹیریا کے تیرہ ہزار شہریوں اور دیگر افریقی ممالک سے ہزاروں مہاجرین کو بھی داخلہ دیا۔‘‘
میرکل نے افریقہ کے تین ممالک کے دورے کے درمیان بارہا افریقی عوام کو خبردار کیا کہ وہ یورپ میں ایک غیر یقینی مستقبل کی خاطر خطرناک صحراؤں اور سمندروں کو پار کرنے کی کوشش میں اپنی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں خطاب کے دوران میرکل نےکہا،’’ اکثر نوجوان ہی یورپ کے بارے میں قطعی طور پر غلط معلومات کے ساتھ وہاں کا رخ کرتے ہیں۔‘‘ میرکل نے اپنے دورے میں غربت زدہ ملک نائجر کے لیے فوجی امداد کی مد میں دس ملین یورو اور وہاں کے لوگوں کا معیارِ زندگی بہتر بنانے کی مد میں سترہ ملین یورو دینے کا وعدہ بھی کیا۔
'جرمن انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ سیکیورٹی افئیرز‘ کی انیٹےویبر کے مطابق جرمن چانسلر کے دورہء افریقہ کا مقصد بنیادی طور پر یورپین اور جرمن عوام کو یہ پیغام دینا تھا کہ’’ ہم مہاجرین کی آمد کو کم کرنے کے لیے مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔‘‘
ایتھوپیا پہنچنے سے قبل چانسلر میرکل بروز اتوار نو اکتوبر کو مالی اور پیر کو نائجر پہنچی تھیں۔ ان ملکوں میں قیام کے دوران انہوں نے برلن حکومت کا اِن ملکوں کے ساتھ تعاون میں اضافے کا اعلان بھی کیا تاکہ اقتصادی اور سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس سے پہلے چانسلر میرکل نے آخری مرتبہ براعظم افریقہ کا دورہ پانچ سال قبل 2011ء میں کیا تھا۔