افغانستان جنگ ہماری اولین ترجیح ہے: امریکی وزیر دفاع
28 جنوری 2009امریکی وزیرفاع رابرٹ گیٹس نےعندیہ دیا ہے کہ امریکی حکومت القاعدہ کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانی علاقوں میں چھپے القاعدہ کےٹھکانوں پر میزائل حملے جاری رکھے گی۔ امریکی سینیٹ میں آرمڈ فورس سروس کے اجلاس کے دوران رابرٹ گیٹس نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسی نہیں بدلے گی۔ رابرٹ گیٹس نےکہا کہ جہاں بھی دہشت گرد ہوں گے وہاں حملے کئے جائیں گے۔
دوسری طرف پاکستان حکام نے کہا ہے کہ باضابطہ طور پر انہیں ایسے حملے کرنے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان افغانستان متعین امریکی افواج کی طرف پاکستانی علاقوں پر مبینہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنے موقف پر برقرار ہے کہ ایسے حملوں سے پاکستانی ریاست کے آزاد تشخص کا خیال نہیں رکھا جا رہا اور اس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں میزائل حملوں کی زمہ داری کم ہی قبول کی جاتی ہے تاہم کچھ حملوں میں جو جاسوس طیاروں کی مدد سے کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پینٹا گون اور سی آئی اے کے باہمی اشتراک سے کئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ کہا جاتا ہے کہ افغان سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن رو پوش ہیں۔
گزشتہ روز امریکی وزیر دفاع نے افغانستان جنگ کو سب سے اہم جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی ممالک افغانستان میں شہریوں کی ہلاکتوں کو مزید کم کرنے کے قابل نہ ہو سکے تو اس جنگ میں ناکامی کا سا منا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا " اس میں بہت کم شک ہونا چاہئے کہ اس وقت ہمارے لئے سب سے بڑا عسکری چیلنج افغانستان ہے۔ صدر اوباما نے واضح کر دیا ہے کہ افغانستان میں عسکری کارروائی ہماری اولین ترجیح ہے"۔ رابرٹ گیٹس نے کہا امریکہ کا مقصد یہ ہے کہ افغانستان کو طالبان سے خالی کرایا جائے اور وہاں القاعدہ نیٹ ورک کے لئے کوئی محفوظ جگہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ امریکہ میں صدر باراک اوباما کی نومنتخب حکومت افغانستان میں امریکہ افواج کی تعداد اٹھارہ مہنیوں کے اندر اندر تقریبا دوگنا کرنے یعنی چھتیس ہزار سے ساٹھ ہزار کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ وہاں انتہا پسندوں کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی بڑھتی ہوئی تعداد وہاں شہریوں میں یہ تاثر پیدا کر سکتی ہے کہ امریکہ افغانستان میں قابض ہو رہا ہے اس لئے وہاں اپنی عسکری کارروائی کو جلد از جلد ختم کرتے ہوئے افغان فوج کی استعداد کاری کی جائے۔
رابرٹ گیٹس نے کہا کہ اس مقصد کے لئے کئی ارب ڈالر کے منصوبے کی ضرورت ہو گی جس سے افغان فوج کی تعداد اسی ہزار سے قریبا ایک لاکھ چونتیس ہزار کی جائے۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ افغان فوج اور پولیس کی استعداد کاری کے بعد ہی امریکی افواج اس علاقے سے پر سکون طریقے سے واپس جا سکے گی۔
واضح رہے کہ پینتیس ہزارامریکی فوجیوں پر مشتمل ایک اضافی بریگیڈ اسی ماہ مشرقی افغانستان میں تعینات کی جا رہی ہے اور گیٹس کےمطابق اگر صدر باراک اوباما اجازت دیتے ہیں تو اسی طرح تین مزید بریگیڈ رواں موسم گرما کے وسط تک افغانستان کے شورش زدہ علاقوں میں تعینات کی جا سکیں گی۔ افغانستان میں مزید امریکی افواج کی تعیناتی کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ عراق سے امریکی افواج کا انخلا کب تک ممکن ہوتا ہے کیونکہ اس وقت عراق میں بھی تقریبا ایک لاکھ بیالیس ہزار امریکی افواج تعینات ہیں۔ بدھ کے دن صدر اوباما پینٹا گون میں ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے متبادل راستوں پر مذاکرات کر یں گے۔