افغانستان حکمت عملی، امریکہ میں اعلیٰ سطحی مذاکرات
11 نومبر 2009افغانستان میں اتحادی افواج کے بڑھتے مسائل اور ان کے ممکنہ حل کیلئے نئی امریکی پالیسی کیا ہوگی۔ افغانستان میں حامد کارزئی ایک بار پھر صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ امریکہ مزید فوجی افغانستان بھیجے گا یا نہیں، صدر اوبامہ آج اپنی نیشنل سیکیورٹی ٹیم کے ہمراہ ایک اہم ملاقات کر رہے ہیں۔ اس میں وہ ممکنہ چار نکاتی افغان پالیسی پر بحث کریں گے۔
افغانستان میں جاری اتحادی افواج کی امن اور استحکام کی کوششوں کو کامیاب بانے کیلئے صدر اوباما نے اپنے منصوبے کو اب مزید وسیع کرتے ہوئے اب یہ اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انکی نئی حکمت عملی کے چار متبادل زیر غور ہیں۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق، آج بدھ کے روز صدر اوباما اپنی چار نکاتی افغان پالیسی کے حوالے سے اپنی نیشنل سیکیورٹی ٹیم کے اعلٰی عہدیداران سے اہم ملاقات کریں گے۔ تاہم ان نکات کی تفصیل بتانے سے ترجمان روبرٹ گِبس نے فی الحال انکار کیا ہے۔ باراک اوباما کے امریکی صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں زیر بحث مسائل میں سب سے اہم مسئلہ ، افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے سے متعلق فیصلہ تھا۔ صدر اوباما نے اپنی صدارتی مہم کے دوران بھی مزید فوجی افغانستان بھیجنے کے حق میں بہت دلائل دیے تھے، لیکن جب سے انہوں نے عہدہ صدارت سنبھالا وہ اس حوالے سے ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکے۔
یاد رہے کہ مزید فوجی بھیجنے کے معاملے کو پہلے تو افغانستان کی اندرونی سیاسی صورتحال کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ افغان صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد وہ کوئی واضح حکمت عملی اپنا سکیں گے، آیا انہوں نے اگلے چار برس تک کارزئی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنا ہے یا عبداللہ عبداللہ کے ساتھ۔ اب جبکہ حامد کارزئی ایک بار پھر صدر منتخب ہوگئے ہیں تو وائٹ ہاؤس کو ایک بار پھر اپنا ہوم ورک نئے سرے سے کرنا ہوگا ۔
آج کی اہم میٹنگ میں اعلٰی دفاعی عہدیداروں سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات بھی چار مختلف آپشنس یا متبادل پرصدر اوباما کے ساتھ صلاح و مشورہ کر رہے ہیں جس کے بعد صدر اوباما کے لیے یہ آسان ہوگا، کہ افغانستان میں اتحادی اور امریکی افواج کی سربراہی کرنے والے جنرل میک کرسٹل کی مزید فوجی افغانستان بھیجنے کی درخواست پر کا کوئی ٹھوس جواب دیں ۔
جبکہ پہلے ہی 69 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں اور جنرل میک کے مطابق انھیں مزید 40ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے۔ آج کی اس میٹنگ میں فوجیوں کی تعداد اور ان کی تعیناتی کے حوالے سے، ماہرین اس میٹنگ کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ: عبدالرؤف انجم
ادارت: کشور مصطفیٰ