افغانستان سے نکلنے کا واحد راستہ کابل ایئرپورٹ
14 اگست 2021افغانستان کے دارالحکومت کابل میں لوگ ملک سے نکلنے کے لیے ٹکٹ لینے کی کوششوں میں ہیں اور ایئرپورٹ پر لوگوں کا ہجوم بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ کابل ایئر پورٹ کے ٹرمینل کی پارکنگ میں ٹکٹ فروخت کرنے کے عارضی کاؤنٹر بنا دیے گئے ہیں۔ لوگ بے چینی کے ساتھ ملک چھوڑنے کے لیے ٹکٹوں کی تلاش میں ہیں۔
طالبان کے افغانستان میں خواتین کا کیا بنے گا؟
سامان لے کر ٹکٹ خریدنے کی کوششیں
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق کابل کے شہریوں میں خوف و ہراس کی کیفیت پھیل چکی ہے اور زیادہ سے زیادہ سامان اٹھا کر ہوائی اڈے پر پہنچ رہے ہیں تا کہ اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ سامان لے جا سکیں۔ ان کے ساتھ سامان میں ٹیلی وژن اور یادگاری اشیاء بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ لوگوں کی قطاریں طویل ہیں اور کاؤنٹر پر ٹکٹ پراسسنگ کا عمل بہت ہی سست ہے۔
صرف 'خوش قسمت‘ لوگ ہی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ان مسافروں کو شدید بے صبری اور خطرہ لاحق ہے اور انہیں اپنی منزل کا بھی پتہ نہیں۔ ایسے کئی مسافر کسی بھی سمت کی ٹکٹ خریدنے کی کوشش میں ہیں۔ ٹکٹ حاصل کرنے والے گلوگیر آوازوں اور آنکھوں میں آنسووں کے ساتھ اپنے رشتہ داروں کو الوداع کہتے دیکھے گئے کیونکہ شہر میں پھیلی ہنگامی صورت حال میں زندگی کی یقین دہانی کون دے سکتا ہے؟
طالبان کابل کے قریب، صدر اشرف غنی کا قوم سے خطاب
کابل ایئر پورٹ کی صورت حال
افغان دارالحکومت کا ہوائی اڈہ شہر کے شمال مشرق میں ہے۔ اس کا ایک رن وے ہے۔ عام دنوں میں یہ اتنا پرہجوم دکھائی نہیں دیتا تھا لیک موجودہ صورت حال میں پریشان حال افغان شہری وہاں جمع ہیں۔ افغانستان کی ہوائی کمپنیوں آریانا اور کام ایئر کی اگلے ہفتے تک کی تمام نشستیں خریدی جا چکی ہیں۔
مسافروں کو کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ بھی درکار ہے۔ اس باعث کابل کے پرائیویٹ کلینکس اور اسپتالوں میں بھی لوگوں کی بھیڑ موجود ہے۔ ملک چھوڑنے والوں میں امیر کبیر لوگ اور بڑے کاروبار رکھنے والے بھی شامل ہیں۔
قطر کی درخواست
خلیجی ریاست قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی نے دارالحکومت دوحہ میں موجود طالبان کے دفتر میں ملا عبدالغنی برادر وفد سے ملاقات کی ہے۔ برادر دوحہ میں طالبان کے دفتر کے سربراہ ہیں۔ قطری وزیر خارجہ نے انہیں کہا ہے کہ طالبان جنگ بندی کو فوری طور تسلیم کریں، مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور قبضے کی راہ کو ترک کریں۔
طالبان جنگجو کابل کے قریب خیمہ زن
یہ امر اہم ہے کہ طالبان کے وفد سے جمعرات بارہ اگست کو امریکا، چین، پاکستان، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
ع ح/ اا (روئٹرز، اے پی)