1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے پاکستانی قیدیوں کی خفیہ منتقلی

امتیاز احمد13 جون 2014

اوباما انتظامیہ نے انتہائی خاموشی کے ساتھ افغانستان میں اپنی ایک خفیہ جیل سے بارہ قیدیوں کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالے کر دیا ہے۔ ان میں سے دس پاکستانی ہیں جبکہ متعدد پاکستانی اب بھی پروان جیل میں قید ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CHds
تصویر: AP

جمعرات کے روز امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے کانگریس کو لکھا ہوا ایک خط منظر عام پر آیا ہے۔ اس میں امریکی قانون سازوں کو بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود پروان جیل میں 50 غیر ملکی قیدی موجود تھے ان میں سے 12 کو ان کے ملکوں کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ ابھی بھی اس جیل میں 38 غیر افغان قیدی موجود ہیں۔

ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ مئی کے اوآخر میں جن قیدیوں کی منتقلی ہوئی ان میں ایک کویتی، ایک فرانسیسی اور 10 پاکستانی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جو قیدی ابھی تک پروان جیل میں موجود ہیں ان میں سے بھی زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ ان میں یمن، تیونس اور روس سے تعلق رکھنے افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں زیادہ تر افراد گزشتہ کئی برسوں سے بغیر کسی عدالتی کارروائی کے قید ہیں۔

امریکا کی طرف سے قیدیوں کی اس منتقلی کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔ اوباما انتظامیہ کو پہلے ہی ایک امریکی فوجی کے بدلے گوانتاناموبے سے پانچ افغان طالبان رہنماؤں کی رہائی پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق واشنگٹن حکومت نائن الیون کے بعد قائم ہونے والے متنازعہ گرفتاریوں کے نظام کو محدود کرنا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پروان اور گوانتاناموبے جیسی جیلوں سے نکال کر قیدیوں کو ان کے ملکوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ صدر اوباما نے ایک مرتبہ پھر گوانتاناموبے جیل بند کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا ہے اور واشنگٹن انتظامیہ گوانتاناموبے سے بھی آہستہ آہستہ قیدیوں کو منتقل کر رہی ہے۔ ابھی بھی گوانتاناموبے میں 150 قیدی موجود ہیں۔ افغانستان میں صرف پروان جیل ایسی ہے جہاں رکھے گئے غیر افغان قیدیوں کی نگرانی امریکی فوجی کرتے ہیں۔ دیگر جیلوں کا کنٹرول افغان حکومت کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ فروری میں افغان حکومت نے امریکا کی مرضی کے خلاف 65 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا تھا، جس کے بعد امریکا اور کرزئی حکومت کے مابین تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ گزشتہ ماہ قیدیوں کو کن حالات یا کن شرائط کے تحت ان کے ملکوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ان قیدیوں کو فی الحال زیر نگرانی رکھا جائے گا تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ماضی میں بھی جن قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا، انہیں کچھ عرصہ ملک کی خفیہ جیلوں میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔