افغانستان: لڑکیوں کے بہت سے ہائی اسکول کھل گئے
7 ستمبر 2022افغانستان میں اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے ساتھ ہی لڑکیوں کے بیشتر سیکنڈری اسکول بند کر دیے گئے تھے۔ طالبان نے گوکہ ان اسکولوں کومارچ میں کھولنے کا وعدہ کیا تھا تاہم وہ اچانک اپنے وعدے سے مکر گئے۔
پکتیا کے محکمہ ثقافت اور اطلاعات کے سربراہ مولوی خالق یار احمد زئی نے بتایا، "یہ اسکول چند دنوں قبل کھل گئے ہیں۔ اسلامی ضابطوں اور آداب، ثقات اور روایات کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ اسکولوں کے پرنسپلوں سے کہا گیا ہے کہ وہ طالبات کو اسکول آنے کے لیے کہیں کیونکہ لڑکیوں کے ہائی اسکول کھول دیے گئے ہیں۔"
پکتیا کے محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لڑکیوں کے ہائی اسکول کھل گئے ہیں لیکن انہوں نے بتایا کہ ان کے محکمے کو اسکولوں کے کھولنے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے قومی وزارت تعلیم کو اس حوالے سے ایک خط ارسال کیا ہے اور اس کے جواب کے منتظر ہیں۔
عوام میں خوشی
پکتیا کے گردیز کے ایک رہائشی عبدالحق فاروق کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی لڑکیاں اپنے اسکولوں میں واپس جا رہی ہیں۔ "اسکول کھل چکے ہیں، ہمارے بچے اپنے اسکول میں بہت خوش ہیں، ہم خوش ہیں۔ ہر باپ اور ہر خاندان کو امید ہے کہ ان کے بچے علم کے زیور سے آراستہ ہوں گے۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہمارے لیے، ہمارے بچوں اور اپنے ملک کی خاطر، یہ ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے۔ جس نے بھی یہ کیا ہے، یہ پورے افغانستان کے لیے اچھا ہے۔"
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسکول دراصل کچھ دن پہلے کھولے گئے تھے اور سوشل میڈیا پر اس کا خیرمقدم کیا گیا۔ پکتیا کے علاوہ کچھ دوسرے صوبوں میں بھی چھٹی جماعت تک لڑکیوں کے اسکول کھولے جا چکے ہیں۔
سب افغان بچے پہلے تین سال پرائمری اسکولوں کے بجائے مساجد میں
افغان لڑکیوں کے اسکول کھولے جائیں، سوشل میڈیا پر نئی مہم
لیکن افغانستان میں طالبان حکومت نے لڑکیوں کے ہائی اسکول کھولنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
طالبا ن کو تسلیم کرنے کی شرط، خواتین کے حقوق کی بحالی
طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ مارچ میں لڑکیوں کے ہائی اسکول کھول دیں گے لیکن وہ اپنے وعدے سے مکر گئے۔
طالبان کا کہنا تھا کہ جب تک اناسکولوں کو کھولنے کے حوالے سے اسلامی قانون کے مطابق لائحہ عمل تیار نہیں ہوجاتا اس وقت تک یہ اسکول بند رہیں گے۔
بین الاقوامی برادری نے طالبان کے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ طالبان کے اس اقدام کی وجہ سے سفارتی کوششیں بھی پیچیدہ ہوگئی تھیں۔
طالبان کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، یورپی یونین
طالبان نے خواتین کے حقوق کو شدید پامال کیا، یورپی یونین
بعض مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ طالبان حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہیں کریں گی جب تک کہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ نہ کھول دیے جائیں اور خواتین کے مکمل حقوق بحال نہ کردیے جائیں۔
ج ا / ص ز (روئٹرز)