1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں خودکش حملہ، سات افراد ہلاک

6 نومبر 2011

افغانستان کے صوبہ بغلان میں ایک خود کش حملہ آور نے عید الاضحیٰ کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکلنے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/135rm
تصویر: AP

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے: ’’ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پندرہ افراد زخمی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہم اس (دھماکے کی) کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اس اہم دِن کے موقع پر شہریوں کے خلاف تشدد کا یہ ایک اور واقعہ ہے۔‘‘

صدیق صدیقی نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ حملہ طالبان کی کارروائی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فوری طور پر کسی گروہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن طالبان اکثر افغان حکام، سکیورٹی فورسز اور غیرملکی فوجیوں کو اہداف کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب بغلان کے پولیس سربراہ اسداللہ شیرزاد کا کہنا ہے: ’’مسجد کے قریب صبح ساڑھے نو بجے ایک دھماکہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں چھ شہری اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور پیدل مسجد کے قریب پہنچا تھا۔

یہ دھماکہ بغلان کے ایک گاؤں ہاسن ٹل میں ہوا، جہاں مقامی ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں دو مقامی پولیس کمانڈر بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک معروف مقامی رہنما عبدل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش حملہ آور نے اس وقت دھماکہ کیا جب نمازی مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ مقامی پولیس کے ترجمان لعل محمد احمد زئی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت نمازی ایک دوسرے سے عید مل رہے تھے۔ احمد زئی نے بتایا کہ کم از کم بیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Flash-Galerie Bundeswehr-Einsatz in Afghanistan
غیرملکی اور مقامی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا مرکز افغانستان کا جنوبی اور مشرقی علاقہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ ہفتے کو انتہاپسندوں کے ایک حملے میں اس کا ایک فوجی ہلاک ہوا ہے۔ اب رواں برس افغانستان میں ہلاک ہونے والے غیرملکی فوجیوں کی تعداد چار سو چورانوے ہو گئی ہے۔ نیٹو نے تازہ ہلاکت کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

غیرملکی افواج اور ان کے افغان اتحادی طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں کارروائیوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جبکہ طالبان شمالی اور مغربی علاقوں میں بھی اب حملے بڑھاتے جا رہے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید